Maktaba Wahhabi

249 - 545
(فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا)کا صحیح مفہوم قسطوں والی بیع میں ایک قیمت نقد ہوتی ہے جو کم ہوتی ہےاور دوسری قیمت زیادہ ہوتی ہے جو مہلت کی وجہ سے بڑھائی جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان کے مطابق ان دونوں قیمتوں میں سے صرف ایک قیمت اُس پر حلال ہے اور اس ایک قیمت پر بھی اُسے اختیار نہیں دیا گیا کہ دونوں میں سے جسے چاہے اختیار کر لے بلکہ شارع علیہ السلام نےاُس قیمت کو خود متعین فرمایا ہے (فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا)اُن دونوں میں جو کم ہے وہ حلال ہے (أَوِ الرِّبَا)کہہ کر یہ وضاحت بھی فرما دی کہ بصورت دیگر وہ سُود ہے۔ ابو داؤد میں مروی اس روایت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ کسی بھی چیز کی دو قسمیں متعین ہوں تو ان دونوں میں سے کم والی لینا جائز اور دوسری (زیادہ قیمت)ربا ہے ظاہر بات ہے کہ جب آپ کسی کو بتاتے ہیں کہ نقد سوروپے کی اور اُدھار 150روپے کی تو اس میں کم قیمت نقد والی ہے اور زیادہ قیمت اُدھار والی ہے جو سود کے زُمرے میں داخل ہے۔ اشکال نمبر1: یہ اشکال پیدا کیا جاتا ہے کہ بیع تب ثابت ہوتی ہیں جب بائع (Seller)مشتری(Buyer)کو نقد اور اُدھار دونوں قیمتیں بتادے اور مشتری(Purchaser)یہ بھی کہہ دے کہ ٹھیک ہے یہ چیز میری ہوئی لیکن نقد اور اُدھار دونوں میں سے کسی ایک قیمت پر مجلس میں اتفاق نہ ہوا ہو اور مجلس بغیر کسی تعین کے برخواست ہوگئی ہو تب اس میں جہالت کے سبب ناجائز ولا عنصر آجائے گا۔ جواب: 1۔مندرجہ بالا بات سے ہمیں قطعاً اختلاف نہیں ہے لیکن حدیث کے وسیع مفہوم کو صرف یہیں تک محدود رکھنا بھی قطعاً قرین انصاف نہیں ہے کیونکہ حدیث کا مفہوم عام اور مطلق
Flag Counter