Maktaba Wahhabi

251 - 545
کی مزید مہلت پر 50روپےبڑھے اور چیز 150سے 200کی ہوگئی تو اسے سبھی سود تسلیم کر رہے ہیں، جبکہ پہلی مہلت ایک ماہ پر جو پچاس روپے بڑھے یعنی 100روپے میں ایک ماہ کی مہلت کے سبب ہی بکی، جب دوسری مہلت پر اضافہ بالا تفاق سُود ہے تو پہلی مہلت پر اضافہ کیوں سُودنہیں؟ اِضافے کی نسبت قرآن کی طرف جناب مولانا محمد تقی عثمانی صاحب اُدھار بیع میں قیمت کے اِضافے سے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ قرآن کریم سے ثابت ہے،چنانچہ آپ لکھتے ہیں: ”یہ بیع جس میں اُدھارکی وجہ سے قیمت زیادہ وصول کی جائے، نہ صرف آئمہ اربعہ رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں جائز ہے بلکہ اس کاجواز خود قرآن کریم سے ثابت ہے۔جو مشرکین سود کی حرمت کو تسلیم نہیں کرتے تھے، قرآن کریم نےان کا یہ اعتراض نقل فرمایا ہے کہ: ﴿إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ﴾[1]یعنی”بیع بھی تو سود کی طرح ہے“ ان کا کہنا یہ تھا کہ اگر بیع جائز ہے تو سود بھی جائز ہونا چاہیے ، متعدد روایات سے معلوم ہوتا ہےکہ یہاں بیع سے ان کی مراد وہ بیع تھی جس میں اُدھار کی وجہ سے بیچنے والا قیمت میں اضافہ کیا کرتا تھا۔“[2] جواب: قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کا سیدھا سادہ مفہوم یہی ہے کہ سُود کی حرمت کا اعلان
Flag Counter