Maktaba Wahhabi

257 - 545
بغوی رحمۃ اللہ علیہم نے بھی صحیح کہا ہے، © امام احمد اور بیہقی رحمۃ اللہ علیما نے محمد بن عمرو کے طریق سے یہ الفاظ نقل کیے ہیں(نَهَي عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ) ایک چیز کی دو قیمتیں حرام ہیں اور امام بیہقی نے عبدالوہاب یعنی:”ابن عطاء کے حوالے سے کہا کہ وہ کہتے ہیں (دوقیمتیں اس طرح) کہ نقد میں دس کی اور اُدھار میں بیس کی“ © علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد محدثین کا حوالہ دیا ہے جنھوں نے اس حدیث کو صحیح قراردیا ہے اور اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس کی سند کو حسن قراردیا ہے چنانچہ فرماتے ہیں: (مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا)[1] ”یہ حدیث اپنے شواہد کے اعتبار سے صحیح ہے۔“ لہٰذامحمد بن عمرو بن علقمہ ثقہ ہوئے اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح علی شرط مسلم کہا ہے۔شیخ عبدالحق الشبیلی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کو صحیح کہا ہے۔امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں اس کو درج کیا ہے اور سکوت اختیار کیا ہے۔ اہل علم جانتے جس حدیث کے متعلق امام ابو داؤد سکوت اختیار کریں وہ صالح ہوتی ہے۔کیونکہ ابو داؤد کا فرمان ہے جس حدیث کے متعلق میں سکوت اختیار کروں وہ صالح للعمل ہوتی ہے۔ عثمانی صاحب کا اشکال نمبر6: خود محمد بن عمرو سے اس معاملے میں جو حدیث مشہور ہے یہ روایت اُس کے مخالف ہے اور وہ ہے(نَهَي عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ)
Flag Counter