Maktaba Wahhabi

258 - 545
جواب: 1۔جناب عثمانی صاحب کا یہ اعتراض”آپ اپنے دام میں صیاد آگیا“کا مصداق ہے، جب محمد بن عمرو بن علقمہ کی ثقاہت سے آپ نے انکار کر دیا اور (فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا)والی روایت کو بوجہ محمد بن عمرو کے مجروح قرار دے دیا تو آپ کی پیش کردہ مشہور روایت بھی تو محمد بن عمر وہی کے واسطے سے ہے اگر وہ صحیح ہے تو یہ بھی صحیح ہے یا پھر دونوں مجروح ہونگی اب آپ ہی بتائیں کہ ایک ہی ہنڈیا سے نکلے ہوئے شوربے کو حرام اور بوٹیوں کو حلال تو نہیں کہہ سکتے۔ورنہ لوگ کہیں گے کہ مولوی”میٹھا میٹھا ہپ ہپ کرتے ہیں اور کڑوا کڑوا تھو تھو“ یہ داغ علماء کے دامن میں مناسب نہیں۔ 2۔ دوسری بات یہ ہے کہ روایات دونوں صحیح ہیں اس حدیث کی سند کمزور نہیں ہے بلکہ محمد بن عمرو بن علقمہ پر کی جانے والی جرح کمزور ہے جس کا جواب اپنے محل پر گزر چکا ہے۔ 3۔دراصل محترم عثمانی صاحب نے جس روایت کو مشہور قراردیا ہے یعنی (نَهَي عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ) یہ مختصر روایت ہے اور دوسری روایت جس میں (فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا)کا اضافہ ہے یہ مفصل روایت ہے جس سے دو بیعوں کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ کم قیمت حلال اور زیادہ قیمت ربا(سود) کے زمرے میں آئے گی۔ 4۔خود مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب جن کے حوالےسے محترم تقی عثمانی صاحب نے محمد بن عمرو کو مجروح قراردیا ہے نقد اور اُدھار کی بیع کے حوالے سے محترم تقی عثمانی صاحب کے خلاف فتویٰ دیتے ہیں جسے خود تقی عثمانی صاحب نے بھی اپنی کتاب میں نقل کیا ہے ان کے یہ الفاظ امداد الاحکام ج3ص،375،376 ر دیکھے جا سکتے ہیں۔ چنانچہ فرماتے ہیں: ”اگر یوں کہا کہ نقد پانچ روپیہ کے عوض بیچتا ہوں اور اُدھار دس کے عوض تو جائز نہیں ،اوراگر بدون نقد و اُدھار کی قیمت الگ الگ بیان کئے پانچ کا مال دس میں فروخت کیا تو جائز ہے۔ “
Flag Counter