Maktaba Wahhabi

262 - 545
3۔اگر نقد اور اُدھار کی قیمتوں کا فرق رضا مندی سے حلال ہوتا تو رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی حرمت بیان کرتے وقت خود نطق رسالت سے رضا مندی والی بیع کو مستثنیٰ قراردیتے کہ اگر دونوں فریق زیادہ قیمت پر جو مدت کی وجہ سے بڑھائی گئی ہے پرراضی ہیں تو درست اور جائز ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں فرمایا اور اس آیت میں پائے جانے والے حکم کی غایت یہ ہے کہ اگر جائز تجارت بھی باہمی رضا مندی سے نہ ہو تو وہ بھی ناجائز ہے۔ اعتراض نمبر5: کچھ لوگوں کا اشکال ہے کہ قسطوں کی بیع کے بارے میں علماء کی رائے مختلف فیہ ہے لہٰذا کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔ جواب: 1۔علماء مختلف فیہ ہو سکتے ہیں لیکن اسلام تو مختلف فیہ نہیں ہے۔ 2۔دوسری بات یہ ہے کہ علماء کے مختلف فیہ ہونے اس اُسکی حلت ثابت نہیں ہوتی بلکہ حلت و حرمت مشتبہ ہوتی ہے۔ 3۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْ ما يُرِيبُكَ إلٰى مَا لا يُرِيبُكَ))[1] ”جو چیز تمھیں شک میں ڈالے اُسے چھوڑ دے اور اُسے اختیار کر جو تجھے شک میں نہ ڈالے( جس کی حلت یقینی ہو۔)“
Flag Counter