Maktaba Wahhabi

279 - 545
الْكَلَامَ)[1] ”عبداللہ بن اُبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،اس کے ساتھ ایک لونڈی تھی جو بہت زیادہ خوبصورت تھی اور اُسکا نام معاذہ تھا۔اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ لونڈی فلاں یتیموں کی ہے ،کیا ہم اسے زنا کا حکم نہ دیں تاکہ اس کا نفع ان یتیموں کو ملے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔“ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گندے پیشہ کی بالکل ممانعت کردی خواہ اسکی کمائی سے کسی بے سہارا یتیم کو فائدہ پہنچتا ہویاکسی بے روزگار کی روزی اس سے کیوں نہ جڑی ہو اور کتنا ہی اچھا مقصد کیوں نہ پیش کیا جائے، تاکہ اسلامی معاشرہ اس قسم کی خبیث اور مہلک باتوں سے پاک رہے۔ جوئے بازی کا پیشہ بہت سے لوگ جو محنت سے جی چراتے اورنہایت آرام سے حرام کی کھانا چاہتے ہیں تو اُسے اپنی زندگی کا مقصد بنالیتے ہیں بعض لوگ تو اپنا مکان اوربیوی تک داؤ پر لگا دیتے ہیں،صاحب تحفۃ الاحوذی علامہ مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ تحفۃ الاحوذی میں قمار(جوئے) کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "لِاَنَّ الْقُمَارَ يَكونُ الرَّجُلُ مُتَرَدِدًا بَيْنَ الْغَنَمِ وَالْغَرَمِ."[2] ”یعنی قمارمیں مقامر کو یانفع ہی نفع ہوتاہے یا نقصان ہی نقصان۔
Flag Counter