Maktaba Wahhabi

282 - 545
رقّاصی کا پیشہ حیاء سوز لباس میں ملبوس جوان لڑکے اورلڑکیاں اپنے جسم کو مختلف زاویوں اور مختلف انداز میں جنسی ہیجان پیدا کرتے ہوئے حرکت دیتے ہیں یہ بھی انتہائی شرمناک پیشہ ہے،بعض دفعہ رقص وسرود کی محفلوں میں شراب کا دور بھی چلتاہے اورآلات موسیقی تو اس کا جزو بدن ہیں،پائل کی آواز پر تھر کنابدن شرکاء محفل کو زِنا کی دعوت دیتا ہے یا کم از کم اُسے زنا کے قریب تو کر ہی دیتا ہے،جبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا[1] ”زنا کے قریب نہ جاؤ،وہ بے حیائی کا کام اور بہت بُرا راستہ ہے“ یعنی زِنا کی ممانعت پر اکتفاء نہیں فرمایا بلکہ اس کی قربت کوبھی ممنوع فرمایا۔ جن باتوں کو لوگ جذبات انگیز سمجھتے ہیں وہ سب اس بے حیائی سے قریب کرنے والی باتیں ہیں بلکہ اس پر آمادہ کرنے والی اور اس کی ترغیب دینے والی ہیں تو یہ کتنے بُرے کام ہیں جو لوگ کرتے ہیں۔ پتنگ سازی وپتنگ بازی بسنت کے تہوار یاجوئے کے طور پر ہمارے معاشرے میں پتنگ بازی کا بہت رواج ہوگیا ہے اسی سے پتنگ سازی کو بھی فروغ ملا چھوٹے طبقے سے لے کر بڑے طبقے تک سبھی پتنگ بازی کے اسیر ہوچکے ہیں بعض ہستیوں کے تو مانجے بھی امریکا اور لندن سے امپورٹ ہوتے ہیں اس کا کھیل ہویا اس کا کاروبار دونوں شرعاً معیوب اور
Flag Counter