Maktaba Wahhabi

288 - 545
چونکہ تصویر سازی حرام ہے،اس کی خرید وفروخت بھی حرام ہے ،لہذا جانداروں کی مجسمہ سازی یا فوٹوگرافی کا پیشہ، اسی طرح پروگرواموں کی مووی وغیرہ بنانا اس کو پیشہ کے طور پر اختیار کرنا حرام ہے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی حرام ہے،لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ تصویر بنانا،بنوانا،خریدنا،فروخت کرنا،قلمی ہو یا عکسی،منقش وہ یا مجسمہ،صرف چہرہ ہویا پوری،یہ بڑے گناہ کا کام ہے اور حرام ہے،لہذا اگر کسی نے تصویریں بنالیں تو اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ ان کو مٹائے اور ضائع کردے۔ یاد رہے کہ اس حکم میں ایسی تمام تصاویر شامل ہیں جنھیں بطور یادگار،بطور عقیدت یا بطور زینت کے رکھا یا لٹکایا جاتا ہے،البتہ مقصدیت کا فرق حکم میں تبدیلی پیدا کردےگا جسے شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے لیے تصویر بنانا یا بنوانا استثنائی شکلیں ہونگی۔ بیوٹی پارلرکا پیشہ فیشن کی دنیا میں تقریباً ہر علاقے میں اس طرح کے سینٹرکھول دئیے گئے ہیں مختلف طبقات کے لوگوں کے لیے مختلف اقسام کے بیوٹی پارلر موجود ہیں بڑے بڑے بیوٹی پارلروں میں بعض جگہ خواتین کی آرائش ویبائش کا کام بھی مردحضرات انجام دیتے ہیں جو اس پیشہ میں ماہر گردانے جاتے ہیں پھر اُس میں بہت سے کام خلاف شرع بھی کیےجاتے ہیں مثلاً چہرے کے بال نچوانا،ابروبنانا،پورے جسم سے بال صاف کرانا،بال لمبے دکھانے کے لیے اصل بالوں کے ساتھ نقلی بال لگوانا،بالوں کی خلاف شرع فیشن ایبل کٹنگ کرانا وغیرہ اگر یہ کام نہ کیے جائیں تو بیوٹی پارلروں کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے اس لیے یہ لوازمات بیوٹی پارلروں کےساتھلازم وملزوم ہوچکے ہیں جبکہ حدیث پاک میں وارد ہے کہ
Flag Counter