Maktaba Wahhabi

294 - 545
گدا گری کا پیشہ گداگری بھی ایک بری لَت ہے،جسے پڑ جائے پھر جاتی نہیں، چونکہ بغیر محنت کے مفت کی مل جاتی ہے بلکہ بعض گدا گروں نے تو علاقے چوراہے اور گلیاں بانٹ رکھی ہوتی ہیں۔عصر حاضر میں توگدا گروں کا ایک پورا نیٹ ورک ہے،چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی اسی کی تربیت دے کر چوراہوں اور بس اسٹاپوں پر کھڑا کردیا جاتا ہے تاکہ عوام الناس معصوم بچوں پر ترس کھا کر زیادہ دیں چنانچہ اس ضمن میں چند احادیث حسب ذیل ہیں ملاحظہ فرمائیں: © (عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (( مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ))[1] ”حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی لوگوں سے ہمیشہ سوال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت والے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پرگوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: © عَنْ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : (( الْمَسَائِلُ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى
Flag Counter