Maktaba Wahhabi

303 - 545
﴿إِنَّ اللّٰهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا[1] ”بے شک اللہ جل جلالہ مشرک کو نہیں بخشے گا اس کے علاوہ جسے چاہے بخشش دے گا،اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھرائے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔“ قوّالی سے گمراہ کن عقائد جنم لیتے ہیں قوالی میں چونکہ زیادہ ترمذہب سے متعلق من گھڑت اور سینہ گزٹ باتیں ہوتی ہیں اورلوگ اُسے سند کے طور پر قبول کرتے ہیں ایک صاحب سےبات ہوئی کہنے لگے حضرت بلال کا رتبہ تو اتنابڑا تھا کہ لوگوں نے اُسکی زبان کی لکنت پر اعتراض کیا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے اذان دینے سے روک دیا اُس نےفجر کی اذان نہ دی تو اُس دن سورج ہی نہیں نکلا میں نے کہا بھائی یہ من گھڑت جھوٹی بات ہے بلکہ صحیح بات تو یہ ہے کہ سوجانے کی وجہ سے حضرت بلال کی آنکھ نہ کھلی اورحضرت بلال رضی اللہ عنہ تھکاوٹ کی وجہ سے سوتے رہ گئے اور اذان دینے کے لیے نہ نکل سکے لیکن سورج اپنے وقت پر نکل آیا اوردھوپ کی تپش نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیدارکیا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال کو جگایا یہ بات احادیث صحیحہ میں موجود ہے،اُس نے کہا کونسی حدیثوں کی بات کرتے ہو ہر مذہب والے نے اپنی حدیثیں بنا رکھی ہیں میں نے کہا جو تم بات کہہ رہے ہو یہ کیا قرآن کی آیت ہے؟کہنے لگا نہیں میں نےاپنی ان گناہگارآنکھوں سے خود دیکھا اور کانوں سے خودسنا ہے،میں نے کہا کس سے سنا
Flag Counter