Maktaba Wahhabi

317 - 545
دوسرے کو ملال ہوگا۔ سورہ مائدہ کی آیت نمبر3اور آیت نمبر90 سے جو بات عیاں ہوتی ہے اُس سے ہماری صحیح رہنمائی ہوتی ہے کہ بانڈ پر حاصل ہونے والا انعام کئی وجوہ سے حرام اور ناجائز ہے جن میں سے نمبر1 تا6 آپ گزشتہ صفحات میں پرائز بانڈٖ کے حق میں پیش کردہ دلائل کا جائز کے عنوان کے تحت پڑھ چکے ہیں البتہ اس آیت کریمہ سے ساتویں قسم بھی واضح ہوتی ہے اور وہ ہے: ﴿أَن تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ جس طرح کفار مکہ مل کر کام کرتے لیکن مشترکہ رقم سے حاصل ہونے والے سرمائے کو جوئے کے تیروں کے ذریعے تقسیم کرتے جس سے کچھ سرمایہ لگانے والے بالکل محروم رہتے اور کچھ اپنے سرمائے سے بھی بڑھ کر رقم لے جاتے اور پرائز بانڈ میں یہ علت یکساں طور پر موجود ہے کہ سرمایہ، تو لاکھوں لوگوں کا شامل ہو لیکن قرعہ اندازی کے ذریعہ منافع چند افراد میں تقسیم کیا گیا، جو قطعی ناجائز اور حرام ہے۔ اِنعامی پرچیاں بعض کمپنیوں نے انعامی بانڈز کے نمبروں کی فوٹو کاپیاں کراکر پرچیاں بنائی ہوتی ہیں جنہیں ان کمپنیوں کے بروکریا ایجنٹ حضرات فروخت کرتے ہیں یہ پرائیویٹ کمپنیاں ہوتی ہیں، مختلف مالیت کے بانڈز کی پرچیاں بھی مختلف قیمت کی ہوتی ہیں البتہ بانڈز کی نسبت بہت سستی ہوتی ہیں اس کافارمولا یہ ہوتا ہے کہ اگر اس پرچی پر درج نمبرکا بانڈ انعام میں نکالا توجتنی مالیت کا انعام ہوگا اُتنی رقم پرچی خریدنے والے کو وہ کمپنی ادا کرے گی۔بصورت دیگر(انعام نہ نکلا تو) جتنی رقم پرچیاں خریدنے پر لگائی گئی ہے وہ رقم کمپنی کی ملکیت ہوگی اور پرچیاں خریدنے والے کو اس صورت میں کچھ نہیں ملے گا جو صریحاً جوئے کی معروف شکل ہے جو حرام ہے۔
Flag Counter