Maktaba Wahhabi

321 - 545
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اسلامی بینکاری نظام (Islamic Banking) غیر سودی نظام بینکاری نظام بلاشبہ ایک مستحسن کاوش ہے تاہم مزید اصلاح کی ضرورت ہے۔ ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ[1] ”تقویٰ اور نیکی کےکام میں ایک دوسرے سے تعاون کرو،گناہ اور ظلم وزیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔“ تاحال ہم یہ دعویٰ تو نہیں کرسکتے کہ اِسلامی بینکوں کے تمام ترموڈز اِسلامی اُصولوں کے عین مطابق کام کررہے ہیں لیکن جتنا کچھ ہوا ہے وہ سُودی بینکوں کے نظام سے بہرحال بہتر ہے۔ہمیں اس اچھے اقدام کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ سُودی نظام کی حوصلہ شکنی ہو۔عصر حاضر میں علماء حق کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی بینکوں کی مخالفت کرنے کی بجائے انہیں صحیح منہج دیں اورغیر سُودی راہوں کا تعین کریں۔مجھے اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ مخالفت اس شدومد سے ہورہی ہے کہ گویا یہ طبقہ بینکوں سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں رکھتا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی ایسا ادارہ،مسجد یا عالم دین ایسا نہیں ملے گا جس کا کسی نہ کسی بینک میں اکاؤنٹ نہ ہو اور بھی سُودی بینک میں(الا ماشاء اللہ) بلکہ مساجد اور مدارس کی تعمیر بعدمیں ہوتی ہے اُس تعمیری اخراجات یا پلاٹ کی خریداری سے متعلق تعاون کی اپیل کےساتھ ہینڈ
Flag Counter