Maktaba Wahhabi

322 - 545
بلوں،پوسٹروں اور بینروں میں بینک اکاؤنٹ پہلے دے دیاجاتا ہے تاکہ مخیر حضرات اپنا تعاون اس اکاؤنٹ نمبر پر بھیج سکیں جب بینک اکاؤنٹ اس قدر اہم اور ضروری ہے تو پھر کیوں نہ کسی ایسے بینک کا انتخاب کیاجائے جو سُودی نظام کے سراسر خلاف ہو اور غیر سُودی نظام کا حامی ہو اور اگراُس بینک کا کوئی پیکیج قرآن وسنت سے متصادم نظر آئے تو اپنی تحریر اور تقریر سے اُس کی اصلاح فرمائیں نہ کہ سرے سے اس مستحسن کو شش کاانکار کردیں،ایک مسلمان اپنے آپ کو مسلمان کہلانے کے باوجود دودھ میں پانی ڈالتا ہے،چوری اور زناکا مرتکب ہوتا ہے،تو ہمیں اُس کے مذکورہ عیوب کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ کفر کا فتویٰ صادرفرماکر اُسے اسلامی دائرے سے ہی خارج کردینا چاہیے۔ اسلامی بینکوں کی مخالفت کیوں؟ بنظر غائر دیکھا جائے تو اسلامی بینکوں کی سب سے پہلے سُودی بینکوں نے مخالفت کی،اگریہ اسلامی بینکیں بھی سُودی نظام لے کرآئی ہیں تو پھر سُودی بینکیں اس کی مخالفت کیوں کررہی ہیں؟سُودی بینکوں کی مخالفت سے ہی واضح ہوجاتا ہے کہ یہ نظام اُس نظام کےمخالف ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ بھٹوصاحب کا دور تھا جن دنوں بندہ گورنمنٹ ایس ای(صادق ایجرٹن) کالج بہاولپور میں انٹر کا طالبعلم تھا،پروفیسر حافظ محمد عبداللہ بہاولپوری رحمۃ اللہ علیہ کےساتھ قادیانیوں کا مناظرہ رکھاگیا،مناظرے کے آغاز پر قادیانی عالم نے کہا کہ پہلے آپ اپنا مؤقف واضح کریں کہ آپ قادیانیوں کو کیا سمجھتے ہیں؟ اُس وقت تک حکومتی سطح پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرارنہیں دیا گای تھا۔اس کے باوجود حافظ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم قادیانیوں کوکافر سمجھتے ہیں ،اس پر قادیانی عالم سیخ پاہوکر کہنے لگا کہ اگر آپ ہمیں کافر کہوگے تو پھر ہم بھی آپ کو کافر کہیں گے۔ حافظ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا!جب تک مرزائی ہمیں کافر نہ کہیں
Flag Counter