Maktaba Wahhabi

334 - 545
مسلم ماہرین اقتصادیات روپے کو فی نفسہ سامان یا جنس(Commodity) نہیں بلکہ ذریعہ حصول سامان واجناس سمجھتے ہیں،اسلام کی نظر میں نقود قیمت نہیں ہیں بلکہ نقود قیمت کا پیمانہ ہیں یعنی نقود فی نفسہ قیمت نہیں سمجھے جاتے،بلکہ ان کی قیمت وہ خدمات ہیں یا وہ اجناس ہیں جو ان کے ذریعے سے خریدی جاسکتی ہیں،اسی تصور نے اسلامی بینکوں کا راستہ بنیادی طور پر سودی بینکوں سے الگ کردیا ہے۔ کیامتبادل لانا علماء کی ذمہ داری نہیں؟ 1۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ آیا متبادل پیش کرنے کی کوشش علماء کی ذمہ داری ہے یا نہیں،تو اس بات میں بھی ہمیں قرآن کریم اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی سے رہنمائی ملتی ہے قرآن کریم نے سود کی حرمت کے لیے ﴿وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ بعد میں فرمایا اور متبادل کےطورپر﴿أَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ﴾پہلےارشادفرمایا۔ 2۔ اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک صاع کھجوروں کو دوصاع کھجوروں سے خریدنا ربوا قراردے کر اُس کی حرمت بتلائی تو ٹھیک اُسی وقت اُس کامتبادل طریقہ بھی بتلایا کہ دو صاع کھجوروں کو پہلے درہموں سے بیچ دو،پھراُن درہموں سے ایک صاع اچھی کھجور خرید لو۔ یہاں آپ نے متبادل تو بتایا لیکن متبادل بھی ایسا جس کا نتیجہ بالکل وہی ہے جو پہلی صورت کا تھا۔وہی بات جس پر عام طور پر اعتراض کیاجاتا ہے کہ یہ وہی ہوگیا،ناک گھما کر پکڑی،لہٰذا یہ ناجائز ہونا چاہیے،لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حرام کہنے پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ متبادل بھی دیا اورمتبادل بھی ایساتھا جس کے نتیجے میں وہی بات اور وہی نتیجہ حاصل ہورہا تھا۔ 3۔ حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ قرآن کریم میں مذکور ہے کہ جب ان کے پاس قید
Flag Counter