Maktaba Wahhabi

337 - 545
شام جاتے ہیں تو ہمارے پاس بھاری چاندی(کے درہم) ہوتے ہیں جو بازار میں خوب چلتے ہیں،اور ان کے پاس ہلکی چاندی کے درہم ہوتے ہیں جو اتنے نہیں چلتے،تو کیا ہم ان کی چاندی کے دس درہم اپنی چاندی کے ساڑھے نو درہم دے کر خریدسکتے ہیں؟اس پر انہوں نے فرمایا کہ”ایسا نہ کرو“لیکن ایسا کرو کہ اپنی چاندی کو سونے کے عوض بیچ دو،اور ان کی چاندی کو سونے سے خرید لو،اور جب تک قبضہ نہ کرلو،اس سے الگ نہ ہو،اگر وہ چھلانگ لگائے تو تم بھی اُس کے ساتھ چھلانگ دو۔“(قبضہ لیے بغیر علیحدگی اختیار نہ کرو) مندرجہ بالا شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاں بھی حلّت وحرمت کے حوالے سے نصوص شرعیہ موجود ہوں علماء کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کی روشنی میں وہ عوام الناس کی صحیح رہنمائی کرتے ہوئے جہاں پرہیز بتایا ہے وہاں علاج بھی تجویز فرمائیں تاکہ حرام کے نقصانات سے بچتے ہوئے حلال کے فوائد سے مالا مال ہوں اور جہاں نصوص موجود نہ ہوں وہاں عوام الناس کو از خود اجتہادات کے لیے شتر بے مہار نہ چھوڑا جائے بلکہ قرآن وسنت کی روشنی میں علماءکرام ہی دلائل وبراھین کے ساتھ اُن کی رہنمائی فرمائیں۔بالخصوص اُن مسائل میں جن کے سوا کوئی چارہ نہ رہے۔ کیا بینک اور معیشت لازم وملزوم ہیں؟ فی زمانہ بینکوں کا وجود نہ صرف ہماری اجتماعی معیشت کی ضرورت ہے بلکہ انفرادی معیشت کی گاڑی بھی اس کےبغیر نہیں چل سکتی حتی کہ حج جیسی عبادت بھی بینکوں سے منسلک ہوچکی ہے،بڑے بڑے جائز اور حلال سَودے بھی بینکوں کے بغیر ممکن نہیں رہے ،جائیداد اور صنعتوں کی خرید سے لے کر ایک کاشت کار کے لیے کھاد اور بیج کی خریداری تک،بینک ہماری ضرورت بن چکے ہیں،چاہے کوئی سرکاری ملازم ہو
Flag Counter