Maktaba Wahhabi

340 - 545
برابر بیٹھتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ مثلاً: اگرامام کعبہ الشیخ عبدالرحمان سُدیس حفظہ اللہ کی تلاوت کی کیسٹ یا سی ڈی 30 روپے کی ملے اور نورجہاں کے گانوں کی کیسٹ یا سی ڈی بھی 30 روپے کی ملے تو شیخ السدیس کی کیسٹ لینی اس لیے حرام ہوجائے گی کہ دونوں کی قیمتیں یکساں ہیں؟ یا اس لیے حرام ہوگی کہ دونوں سیڈیز کسی ایک کمپنی کی بنی ہوئی ہیں۔ ہر گز نہیں یہی معاملہ بظاہر اسلامی بینکوں اور سودی بینکوں کا ہے،شرعی اعتبار سے دونوں کے حکم الگ الگ ہیں۔ سودی بینکوں کے ڈیپازٹ کا شرعی حکم سودی بینکوں میں جو رقوم رکھوائی جاتی ہیں ،وہ فقہی یا شرعی لحاظ سے امانت نہیں بلکہ قرض ہیں جس کی دووجوہات ہیں: 1۔ امانت کو عموماً استعمال نہیں کی جاسکتا،جبکہ بینک وہ رقوم استعمال کرتے ہیں۔ 2۔ امانت کی کوئی ضمانت(Guarantee) نہیں ہوتی جبکہ بینکوں کے ڈیپازٹس ضمانت والے(واجب الاداء) ہوتے ہیں۔ اس کے برخلاف قرضہ کے اندر یہ دونوں باتیں پائی جاتی ہیں یعنی قرضہ کی رقم کو استعمال بھی کیا جاسکتا ہے اوراس پر ضمانت بھی ہوتی ہے لہٰذا ڈیپازٹس کی رقوم اصل ڈپازٹ ہولڈرز کی طرف سے بینکوں کو قرضہ ہے اور کسی بھی قرضہ پر اس کے رأس المال(Capital) سےزائد کی ادائیگی سود ہے۔ دوسری طرف بینک اپنے گاہکوں کو ان کی مختلف ضروریات کے پیش نظر قرضے دیتا ہے اور اس پر اضافی رقم وصول کرتاہے یہ اضافی رقم بھی چونکہ قرضہ پر وصول کی جاتی ہے لہٰذا یہ بھی سود ہے۔
Flag Counter