Maktaba Wahhabi

370 - 545
5۔ ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ[1] ”جو کچھ اس نے تم پر حرام کیا ہے اسے تمھارے لیے تفصیلاً بیان کردیا گیا ہے الایہ کہ تم (کوئی حرام چیز کھانے پر) مجبورہو جاؤ۔“ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 6۔"فَكُلُ مَا لَمْ يُفَصِّلْ لَّنَا تَحْرِيمَهُ فَهُوَ حَلَالٌ بنص القرآن. الكريم ، إذ ليس في الدين إلا فرض أو حَرَامٌ أو حلال ، فالفرض مأمور به فِي الْقُرْآنِ وَالسُّنَّةِ وَا لحَرَامٌ مُفَصَّلُ باِسْمِهٖ فِي الْقُرْآنِ وَالسُّنَّةِ وَمَاعَدَاهَذَيْنِ فَلَيْسَ فرضا ولا حَرَامًا فَهُوَ بالضرورة حَلَالٌ."[2] ”ہر وہ چیز جس کی حرمت بیان نہیں ہوئی وہ اس قرآنی نص کے مطابق حلال ہے، کیونکہ دین میں یا تو فرض ہیں یا حلال یا حرام ،جو فرض ہیں قرآن و سنت میں نام لے کر ان کا حکم دیا گیا ہے جو حرام ہیں ان کی تفصیل بھی موجود ہے ان دونوں کے علاوہ جو نہ فرض ہیں اور نہ حرام ہیں، تو وہ مباح ہیں اور اُن کی یہ اباحت جواز کے زُمرے میں آتی ہے۔“ سُود کی حرمت پر اُمت مسلمہ کا اجماع ہے 1۔علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "وَكُلُّ قرْضٍ شَرَطَ فِيهِ أن يزيدَه فَهُوَ حرامٌ بِغَيْرِ خِلَافٍ."[3] ”ہر وہ قرض جس میں اضافے کی شرط ہو وہ بلا اختلاف حرام ہے۔“
Flag Counter