Maktaba Wahhabi

379 - 545
مذکورہ اِعتراضات کے جوابات اِعتراض نمبر1: اسٹیٹ بینک کے زیر اثر ہونا۔ یہ اعتراض بہت شدو مد سے کیا جاتا ہے کہ اسلامی بینکوں کی سرپرستی بھی اسٹیٹ بینک کرتا ہے اور اسٹیٹ بینک مکمل سودی بینک ہے پھر اُسکی سرپرستی میں چلنے والے بینک سود سے پاک کیسے ہوسکتے ہیں؟ جواب: سرپرستی میں چلنا اور بات ہے اور اسٹیٹ بینک کے تمام سودی قواعد وضوابط کا پابند ہونا دوسری بات ہے،اسٹیٹ بینک میں باقاعدہ طور پر اسلامی بینک کا بالکل الگ شعبہ ہے جس کاسودی ڈیپارٹمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ شعبہ 5ستمبر 2003ء؁ سے معرض وجود میں آیا،اسٹیٹ بینک اُسے سودی بینکوں سے الگ لائسنس جاری کرتا ہے اور اس مقصد کےلیے باقاعدہ طور پر اسٹیٹ بینک میں ایک شعبہ قائم ہے جو صرف اورصرف اسلامی بینکوں کے معاملات سے متعلق ہے اور اُس کا ایک شریعہ بورڈ ہے جس کے تحت ملک میں چلنے والے تمام اسلامی بینکوں کو اس بات کا پابند کردیاگیا ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات میں اُن شرعی ضابطوں کی پابندی کریں جو بحرین کی (هيئة المحاسبة المراجعة للمؤسسات المالية الاسلامية) کی مجلس شرعی نے تیار کیے ہیں۔اسٹیٹ بینک ان اصولوں کے تحت غیر سودی بینکوں کی نگرانی کرتا ہے،اس لیے وہ کوئی ایساقاعدہ جاری نہیں کرتا جس کی وجہ سے سودی بینکوں کو کسی خلاف شرعی معاملے پر مجبور ہوناپڑے۔البتہ اُسکے بیشتر قواعد انتظامی نوعیت کےہوتے ہیں جن کی وجہ سے ان غیر سودی بینکوں کو کوئی ناجائز عقد کرنا نہیں پڑتا۔ مزید تفصیل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ سے ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
Flag Counter