Maktaba Wahhabi

381 - 545
ہے اور صارف اپنا جمع کرایا گیا زرِ ضمانت(Security Deposit) بطور قیمت بینک اسلامی کے حق میں چھوڑدیتا ہے،لیکن اگر صارف یہ اثاثہ خود نہ خریدنا چاہے تو اپنا زرِ ضمانت(Security Deposit) واپس لینے کا حقدار ہوتا ہے ،اسی طرح اگراجارہ کے اختتام سے قبل اثاثہ قابل استعمال نہ رہے تو اجارہ ختم ہوجاتا ہے اور یہ شکل کسی شرعی اُصول سے متصادم بھی نہیں ہے پھر اس میں کیا قباحت ہے۔ مزید تفصیل ان شاء اللہ اجارہ کے اپنے محل پر آئے گی۔ اعتراض نمبر3: نفع کی تعین کے لیے شرح سُود کو معیار بنایا گیاہے ۔(لہٰذا حرام ہے)۔ جواب: اس میں آپ ایک خاص مشابہت کے تحت کراہت توکرسکتے ہیں لیکن حرمت کا فتویٰ صادر نہیں کرسکتے،اس کو آپ یوں سمجھئے کہ اگر کسی جگہ دو بھائی رہتے ہوں اور ایک بھائی مسلم ہو اور دوسرا غیر مسلم اور دونوں کے الگ الگ کاروبار ہوں غیر مسلم خنزیر پالتا اور بیچتا ہے جبکہ مسلم بکریاں پالتا اور بیچتا ہے ،غیر مسلم نے اپنے ریوڑ میں موجود ہر خنزیر کی قیمت 100$(ایک سوڈالر) مقرر کررکھی ہے۔ اسکی دیکھا دیکھی مسلمان بھائی نے بھی یہ چاہا کہ میں بھی اپنے حلال کاروبار میں اتنا نفع حاصل کروں جتنا وہ حرام کاروبار سے کمارہا ہے۔اس فکر کےنتیجے میں وہ بھی اپنے ریوڑ میں موجود ہر بکرے کی قیمت 100$(ایک سوڈالر) مقرر کردیتا ہے تو کیا مسلم بھائی کی جائز آمدنی بھی اس وجہ سے حرام ہوجائے گی کہ اُس نے اپنے بکرے کی قیمت خنزیر کی قیمت کےبرابر رکھی ہے۔کیا یہ مطابقت اس کے حرام ہونے کی
Flag Counter