Maktaba Wahhabi

384 - 545
اصلاحی جائزہ حدیث کی اصل عبارت یہ ہے جس سے محترم تقی صاحب نے استنباط فرمایا ہے: عن أبي هريرة أنَّ رَسولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا علَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقالَ رَسولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ:(( أكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟،)) قالَ: لا واللّٰهِ يا رَسولَ اللّٰهِ إنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِن هذا بالصَّاعَيْنِ، والصَّاعَيْنِ بالثَّلَاثَةِ، فَقالَ رَسولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ: ((لا تَفْعَلْ، بعِ الجَمْعَ بالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا))[1] ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کوخیبر کا عامل بنایا وہ ایک عمدہ قسم کی کھجوریں جس کو جنیب کہتے ہیں لے کرآیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہیں؟اس نے کہا نہیں خدا کی قسم! ہم لوگ دو صاع کھجوردے کر ایک صاع یا تین صاع دے کر دوصاع وصول کرتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ایسا نہ کرو بلکہ تمام کھجورکوپہلے روپیہ کے عوض فروخت کرو پھر روپیہ ادا کرکے جنیب خرید لو۔“ مذکورہ حدیث عثمانی صاحب کے مؤقف کی تائید نہیں کرتی یہ حدیث جناب عثمانی صاحب کے اخذ کردہ مفہوم پر اس لیے صادق نہیں آتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جیسی دونوں جنسوں کےباہمی تبادلے میں اُدھار کو اور وزن میں کمی وبیشی کوناجائز قراردیااوراُس کا حل یہ فرمایا کہ اگرناقص اور عمدہ کا فرق بھی حاصل کرنا ہے تو پھر اُسے درہموں کے عوض بیچو اور درہموں کےعوض خریدو،اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صراحت یہاں نہیں فرمائی کہ
Flag Counter