Maktaba Wahhabi

398 - 545
کےتحت ہوگی۔اس کو ”ماسٹر مرابحہ ایگریمنٹ“(یعنی اصولی معاہدہ برائے مرابحہ) کہاجاتا ہے،اس کامقصد یہ ہوتا ہے کہ پوراطریق کار ایک مرتبہ طے ہوجائے،پھر جب کوئی عقد ہو،تو ہرمرتبہ اس مفصل طریق کار کو دہرانا پڑے،بلکہ عقدکاایجاب وقبول کرتے وقت یہ کہہ دیناکافی ہو کہ یہ عقد مرابحہ ان اصولوں اور ان شرائط کے تحت ہورہاہے جو”ماسٹر مرابحہ ایگریمنٹ“ میں طے ہوچکی ہیں اس کے بعد جب کوئی حقیقی خریداری ہوتی ہے تو وہ باقاعدہ تحریری ایجاب وقبول کے ساتھ انجام پاتی ہے اور وہی تحریر عقد مرابحہ ہوتی ہے تو وہ باقاعدہ تحریری ایجاب وقبول کے ساتھ انجام پاتی ہے اور وہی تحریر عقد مرابحہ ہوتی ہے جس میں لاگت اور مجموعی قیمت،وقت ادائیگی سب کچھ درج ہوتا ہے لہذا”ماسٹرمرابحہ ایگریمنٹ“ کے وقت نہ کوئی عقد ہوتا ہے،نہ اُس وقت گاہک اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ ضرور کوئی چیزمرابحۃً خریدے،چنانچہ”ماسٹر مرابحہ ایگریمنٹ“ پر دستخط کرنے کے بعد اگر وہ کچھ بھی نہ خریدے تو وہ ایسا بھی کرسکتا ہے۔[1] جب گاہک لینے اور نہ لینے میں بااختیار ہو،تب بیع مشروط یا معلق کاسوال خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔ اعتراض نمبر9: جس طرح اسلامی جوا اور اسلامی شراب نہیں ہوسکتی اسی طرح اسلامی بینک بھی نہیں ہوسکتا۔ جواب:۔ اگریہ بات یوں کہی جاتی کہ ہروہ چیز جس کے ساتھ لفظ اسلامی لگادیا جائے ضروری نہیں کہ وہ اسلامی ہو۔یعنی اسلامی لفظ لگنےسے نہ وہ چیز اسلامی بنتی ہے اور
Flag Counter