Maktaba Wahhabi

409 - 545
المشاغل ہونے کے سبب خود تجارتی سفر نہیں کر سکتے تھے وہ لوگ اپنا سرمایہ کسی قابل اعتماد شخص کو مضاربت کی بنیاد پر دیتے تھے، جو منافع میں ایک مقرر حصے پر تجارت کرتے تھے۔ مضاربت کی شرعی حیثیت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مضاربت کے جواز اور عدم جواز سے متعلق مرفوعاً ،صریحاً و صحیحاً کچھ بھی ثابت نہیں ہے، یہی وجہ ہےکہ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم محقق بھی اس کا اعتراف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "وَلَيْسَ فِيهَا شَىْءُ مَرْفُوعُ إلَى النبيُّ صَلّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وسَلَّم إلا ما أخرجه ابن ماجه من حديثعَنْ صُهَيْبٍ - رضي اللّٰه عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صَلّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وسَلَّم - قَالَ: «ثَلَاثٌ فِيهِنَّ الْبَرَكَةُ: الْبَيْعُ إِلَى أَجَلٍ، وَالْمُقَارَضَةُ، وَخَلْطُ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ لِلْبَيْتِ، لَا لِلْبَيْعِ." [1] ”اس ضمن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے سوائے اُس حدیث کے جسے ابن ماجہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں ہیں جن میں برکت ہے(اول یہ کہ کسی نادار شخص کو اس کی ضرورت کی شے) اُدھار پر بیچنا ، دوم مقارضہ یعنی قراض پر کسی کو مال دینا یا آپس میں ایک دوسرے کو قرض دینا، سوم گھر میں اپنے استعمال کے لیے گیہوں کے ساتھ جَو ملانا(فروخت کرنے کے لیے نہیں)۔“
Flag Counter