Maktaba Wahhabi

432 - 545
وجہ سے نفع کا ایک اور فیصدی حصہ بھی متعین کر سکتا ہے، مذکورہ مثال میں منافع کی تعین کی بنیاد یہ ہوگی کہ بکر حقیقی نفع کا ایک تہائی حصہ اپنی سرمایہ کاری کی کہ وجہ سے حاصل کرے گا، باقی ماندہ دو تہائی نفع دونوں میں برا بر تقسیم ہوگا، لیکن (اس حصے کی تقسیم میں) فریقین کسی اور نسبت پر بھی متفق ہو سکتے ہیں، شرط صرف یہ ہے کہ غیر عامل شریک اپنے سرمائے کے تناسب سے زیادہ حاصل نہیں کرسکتا۔ البتہ نقصان کی صورت میں بحیثیت مضارب مالی نقصان میں شریک نہیں ہوگا، اُس کا نقصان اس کی محنت کا ضائع ہونا ہے بشرطیکہ یہ نقصان اس کی کسی غفلت یا زیادتی کا نتیجہ نہ ہو اور بحیثیت شریک (پارٹنر) وہ اپنے حصے کے بقدر نقصان کے تناسب کا بھی ذمہ دار ہوگا۔ مشارکہ اور مضاربہ میں فرق مشارکہ مضاربہ  1 سرمایہ دونوں طرف سے شامل ہوگا تمام سرمایہ ربّ المال کا ہوتا ہے۔  2 تمام شرکاء سرمائے کے ساتھ کام میں بھی حصّہ لے سکتے ہیں ربّ المال کام میں مداخلت کا حق نہیں رکھتا یہ تمام ترذمہ داری مضارب کی ہے  3 نقصان کی صورت میں تمام شرکاء اپنے سرمایہ کے تناسب کی حد تک نقصان میں شریک ہونگے تمام ترنقصان ربّ المال کا ہوگا مضارب کی صرف محنت رائیگاں جائے گی،الا یہ کہ اُس کی غفلت ہو  4 تمام شرکاء کا سرمایہ جب جمع ہوکر دستیاب ہوجائے گا تب تمام شرکاء اپنے حصّے کے تناسب کے اعتبار سے اُس کے مالک ہونگے مضاربہ میں تمام تراثاثے اور سرمایہ ربّ المال کی ملکیت ہوگا مضارب صرف نفع کی صورت میں نفع میں متعین تناسب کا حقدار ہوگا۔  
Flag Counter