Maktaba Wahhabi

454 - 545
حوالہ نہیں ہے تو یہ مرابحہ نہیں ہے اگرچہ وہ اپنی لاگت پر نفع بھی کمائے ، اس لیے کہ یہ بیع لاگت پر کچھ زائد شامل کرنے(Cost plus)کے تصور پر مبنی نہیں ہے۔اس صورت میں یہ بیع”مساومہ“ کہلاتی ہے۔[1] مرابحہ کی اقسام اور اُن کا شرعی حکم تعین نفع کے اعتبارسے مرابحہ کی دو قسمیں ہیں: 1۔اصل لاگت پر کسی مخصوص مقدار میں نفع متعین کر لیا جائے مثلاً یہ کہ مجھے یہ چیز اپنی قیمت اورمنتقلی کے دیگر اخراجات ملا کر اتنے (ایک لاکھ روپے میں پڑی ہے) میں اس میں 10 ہزار روپے نفع کے شامل کر کے ایک لاکھ دس ہزار روپے میں فروخت کرتا ہوں یہ صورت بالا تفاق جائز ہے۔ چنانچہ المغنی میں ابن قدامہ حنبلی مقدسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "فَهٰذَا جَائزٌ لَا خِلَافَ فِي صِحَّتهٖ، وَلَا نَعلَمُ فِيْهِ عِنْدَ أَحَدٍ كراهَةً."[2] ”پس یہ جائز ہے اور اس کی صحت کے بارہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے اور ہم نہیں جانتے کہ کسی کے نزدیک کوئی کراہت ہو۔“ 2۔دوسری قسم یہ ہے کہ نفع کی مقدار (لم سم) مقرر کرنے کی بجائے اُس کا خاص تناسب مقرر کیا جائے مثلاً میری اصل لاگت یہ ہے اور اُس پر نفع ایک فیصد یا دو فیصد یا پانچ فیصد وغیرہ لونگا البتہ تناسب کی مختلف مقداروں میں سے کسی ایک مقدار کا تعین سودے کے وقت طے پا جانا چاہیے، نفع کے تناسب کے بارہ میں
Flag Counter