Maktaba Wahhabi

456 - 545
وَكَذَلِكَ مَارُوِيَ عِنِ ابْنِ عُمَرَ فِي ذَلِكَ وَاللّٰهُ أَعْلَمُ." (اس کا مطلب یہ ہے کہ)یہ ممانعت تب ثابت ہے جب یہ کہا جائے کہ یہ چیز میں تجھے اس طرح فروخت کرتا ہوں کہ ہر دس کے بدلے ایک یا ہر دس کے بدلے دو نفع لونگا اصل لاگت کا تذکرہ نہ کرے، پھر ادائیگی کے وقت اس کی وضاحت کرے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کا بھی یہی مطلب ہے۔(واللہ اعلم) خریدو فروخت کی چند عمومی شرائط 1۔مبیع (بیچی جانے والی چیز ((Subject matter)بوقت بیع موجود ہو۔ (بیع سلم اور استصناع اس شرط سے مستثنیٰ ہیں)۔ 2۔فروخت کنندہ بیچی جانے والی چیز (Subject matter)کا اصل مالک ہو۔ (بیع سلم اور استصناع اس شرط سے مستثنیٰ ہیں)۔ 3۔تحریری یا زبانی کلامی فریقین کے مابین باقاعدہ ایجاب و قبول ہو۔ 4۔بیع (Sale) کے وقت مبیع(Subject matter)فروخت کنندہ کے قبضے میں ہوچاہے وہ قبضہ حسی ہو یا معنوی (بیع سلم اور استصناع اس سے مستثنیٰ ہیں)۔ 5۔بیع (Sale) مبہم یا غیر واضح نہ ہو بلکہ واضح اور متعین ہو۔ 6۔بیع (Sale)کسی چیز سے مشروط نہ ہو مثلاً یہ کہنا کہ اگر آپ اپنی موٹر سائیکل مجھے بیچیں تو میں اپنی گاڑی آپ کو بیچتا ہوں(مثل نکاح شغار کے) 7۔بیع (Sale) فوری وقوع پذیر ہونے والی ہو مستقبل کی کسی تاریخ سے معلق نہ ہو۔مثلاً یکم محرم کو یہ سودا ہو کہ 10 محرم کو یہ گاڑی آپ کو بیچی اس طرح یہ
Flag Counter