Maktaba Wahhabi

462 - 545
مرابحہ اور مساومہ میں فرق جیسا کہ آپ مرابحہ کی بحث میں پڑھ چکے ہیں کہ مرابحہ میں مبیع (Subject matter)کی اصل قیمت اور اُس پر لیا جانے والا منافع فریقین کے درمیان واضح ہوتا ہے یعنی فروخت کنندہ (Seller)خرید کنندہ (Purchaser)کو اصل لاگت اور اُس میں شامل منافع کو الگ الگ بتانے کا پابند ہوتا ہے جبکہ مساومہ میں فروخت کنندہ (Seller)اپنی اصل لاگت اور اُس میں شامل منافع بتانے کا پابند نہیں ہوتا اور نہ ہی خریدار اُسے بتانے پرمجبور کر سکتا ہے، بس اُس نے قیمت فروخت بتا دی ہے، اب اگر خریدار تو خریدلے ورنہ نہ خریدے،شرعی اعتبارسے کاروبار کی یہ شکل بھی درست ہے اور جائز ہے۔ بیع سلم یا سلف تعریف: شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "وَالسَّلَمُ شَرْعًا: بَيْعٌ ، مَوْصُوفٌ فِي الذِّمَّةِ."[1] ”سلم کا شرعی معنی ایسی چیز بیچنے کی ذمہ داری اٹھانا ہے جس کی صفات بیان کردی گئی ہوں۔“ ”سلم“ایک ایسی بیع ہے جس میں مبیع (بیچی جانے والی چیز )کی تمام صفات، وزن،پیمائش،جنس،نوعیت اور مدت وغیرہ معلوم اورمتعین ہو لیکن مبیع(Subject matter) فی الوقت موجودنہ ہو بلکہ اُس کا مستقبل میں وعدہ ہو البتہ اُسکی مکمل قیمت پیشگی ادا کر دی گئی ہو یعنی رقم تو ایڈوانس ہو اور مبیع (Subject matter) اُدھار ہو یہ ایک استثنائی
Flag Counter