Maktaba Wahhabi

463 - 545
صورت ہے جو عمومی بیع کی شرائط سے مختلف ہے ورنہ عمومی بیوع میں میں مندرجہ ذیل تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے ورنہ بیع باطل ہوگی۔(سوائے سلم اور استصناع کے) 1۔مبیع (Subject matter) موجود ہواُس کی عدم موجودگی میں بیع حرام ہے۔(سوائے سلم اور استصناع کے) 2۔مبیع (Subject matter) بائع (Seller) کی ملکیت میں ہو ورنہ فروخت نہیں کر سکتا۔(سوائےسلم اور استصناع کے) 3۔صرف ملکیت بھی کافی نہیں مبیع کا قبضہ میں ہونا بھی شرط ہے ورنہ بیع حرام ہے لیکن سلم اور استصناع ان تینوں شرائط سے مستثنیٰ ہے۔ بیع سلم کی شرعی حیثیت بخاری اور مسلم میں رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ ، فَقَالَ : ((مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ ، فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ))[1] ”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لے گئے تو وہاں دیکھا کہ لوگ پھلوں کے ایک دو یا تین سال کے لیے پیشگی سودے کر لیا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا جوکوئی کسی چیز میں پیشگی سودا کرے تو اسے چاہیے کہ مقررہ ماپ میں مقرہ وزن میں اور مقررہ مدت تک کے لیے سودا کرے۔“
Flag Counter