Maktaba Wahhabi

475 - 545
أبتاعُه لَهُ ِمْن السُّوقِ, قَاَل:(( لاَ تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدََكَ))[1] ”حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے پاس ایک آدمی آتا ہے وہ مجھے ایسی چیز بیچنے کو کہتا ہےجو میرے پاس نہیں ہوتی کیا میں اس سے سودا کر لوں پھر وہ بازار سے خرید کر اس کو دے دوں؟۔“ اس پر آپ نے فرمایا: ((لاَ تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدََكَ))[2] ”جو چیز تیرے پاس نہیں وہ فروخت نہ کر“ لیکن اس روایت سے بیع سلم کے لیے استدلال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سلم کا معاملہ دیگر بیوع سے یکسر مختلف ہے جس کی وضاحت بیع سلم کی شرائط کے تحت گزر چکی ہے۔ سلم متوازی(Parallel Salam) تعریف: ایک شخص یا ادارہ دو افراد یا اداروں سے بیع سلم کرتا ہے ایک عقد سلم میں وہ خریدار ہوتا ہے جبکہ دوسرے عقد سلم میں بائع(Seller)ہوتا ہے، اس طرح خریدار ہونے کی حیثیت سے سامان خرید کر وہی سامان بائع (Seller)ہونے کی حیثیت سے دوسری جگہ بیچ دیتا ہے اسے متوازی سلم(Parallel Salam) کہتے ہیں۔ سلم متوازی (Parallel Salam)بیع سلم کا ایک نیا طریقہ ہے جسے اسلامی بینکوں نے متعارف کرایا ہے۔
Flag Counter