Maktaba Wahhabi

476 - 545
سلم متوازی کی شرعی حیثیت شرعاً یہ بیع جائز اور درست ہے مگر شرائط و ضوابط کے ساتھ کیونکہ اس کے خلاف کوئی نص صریح موجود نہیں ہے: 1۔بیع سلم کی تمام شرائط اس پر لاگوہوں گی لیکن کچھ شرائط اضافی بھی ہیں۔ 2۔جن فریقین کے مابین پہلے بیع سلم ہوئی ہے وہی فریق باہمی طور پر سلم متوازی نہیں کر سکتے کیونکہ یہ بیع عینہ (Buy back) کے زُمرے میں آئے گی اور صفقۃ فی صفقۃ والا معاملہ بھی بن جائے گا جس کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ 3۔سلم متوازی تیسرے فریق کے ساتھ ہو مثلاً شکیل مارچ کے مہینے میں راحیل سے آموں کی بیع سلم کرتا ہے کہ راحیل اُسے جون کے مہینے میں اعلیٰ نسل کے سندھڑی آم 10من مہیا کرے گا جس کی تمام قیمت 2000روپے فی من کے حساب سے مبلغ بیس ہزار روپے شکیل نے پیشگی ادا کردیے، اس بیع میں راحیل فروخت کنندہ ہے اور شکیل خرید کنندہ۔ اب شکیل ایک دوسری بیع کرتا ہے فریق ثالث (عدیل) کے ساتھ اس بیع میں شکیل فروخت کنندہ ہوگا اور عدیل خریدار بنے گا، شکیل نے راحیل سے جن آموں کا سودا کیا ہے وہ سودا عدیل کے ہاتھ فروخت کردیتا ہے2100روپے فی من کے حساب سے اور عدیل سے مکمل رقم ایڈوانس لے لیتا ہے اور عدیل سے بھی جون میں ادائیگی کا وعدہ کرتا ہے یہ سلم متوازی کہلائے گی لیکن اس کے جواز کے لیے درج ذیل باتوں کا پایا جانا ضروری ہے۔ (الف)ہر عقد سلم دوسرے سے الگ اور مستقل ہو۔ (ب)کسی ایک عقد کی ذمہ داریاں دوسرے عقد پر نہ ڈالی جائیں۔ (ج)فریق ثالث (عدیل) سے کیا جانے والا عقد، فریق اول (راحیل) سے منسلک
Flag Counter