Maktaba Wahhabi

490 - 545
اسلامی بینکوں کا جبری صدقہ جس طرح محترم سجاد اشرف عثمانی صاحب نے لکھا ہے کہ ”صدقہ کو بینک معاف نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اللہ اور بندے کا معاملہ ہے“لیکن جس طرح بینک معاف نہیں کر سکتا اسی طرح بینک صدقے کو کلائنٹ پر واجب بھی تو نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اللہ اور بندے کا معاملہ ہے۔اس کے وجوب کااختیار بھی صرف اللہ جل جلالہ ہی کو حاصل ہے۔کیونکہ اسی سے ان کو دونوں جہانوں کی کامیابی و کامرانی حاصل ہو سکتی ہے اور جو صدقہ سراسر احسان ہو اور ظلم کی نقیض ہو، اُسے بھی ظلماً لیا جانے لگے تو پھر اُس سے احسان اور خیر کا پہلو خود بخود ختم ہو جاتا ہے اور جو صدقہ مدیون پر باعث دباؤ ہوتو اُس صدقے کو یقیناً جبری صدقے ہی کا نام دیا جانا قرین انصاف ہے۔ اب آپ اندازہ فرمائیں کہ ”صدقے کو بینک معاف تو نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اللہ اور بندے کا معاملہ ہے“لیکن صدقہ کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے کیونکہ یہ رقم کی وصولی کا معاملہ ہے!!!(يا للعجب) جبكہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ[1] ”اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمھارے لیے بہت ہی بہتر ہے، اگر تمھیں علم ہو۔“ © علامہ شبیر احمد عثمانی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”یعنی جب سود کی ممانعت آگئی اور اس کا لینا دینا موقوف ہو گیا تو اب تم مدیون مفلس سے تقاضا کرنے لگویہ ہرگز نہ چاہیے بلکہ مفلس کو مہلت دو اور توفیق ہو تو بخش دو۔“[2]
Flag Counter