Maktaba Wahhabi

515 - 545
قرآنِ مجید اور کفالتِ عامہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: 1۔﴿أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ. فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ. وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ[1] ”کیا تونے اس شخص کو دیکھا جو جز و سزا کا منکر ہے؟وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے اور مسکین کو کھانا کھلانے کی تلقین نہیں کرتا۔“ اس آیت میں غریب کو خود کھانا کھلانے سے انکار تو کجا اگر کوئی فرد کسی دوسرے متمول شخص کو کسی غریب بھوکے کو کھانا کھلانے کی تلقین نہیں کرتا تب بھی وہ صحیح دیندار نہیں۔ 2۔ایک دوسری جگہ نہایت ہی تہدید آمیز لہجہ میں فرمایا: ﴿خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ ثُمَّ فِى سِلْسِلَة ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعاً فَاسْلُكُوهُ إِنَّهُ كَانَ لاَ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ الْعَظِيمِ وَلاَ يُحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ﴾[2] ”اسے پکڑو اور اس کے گلے میں طوق ڈالو۔پھر اسے جہنم میں داخل کرو پھر اسے ستر گز لمبی زنجیروں میں جکڑدو۔ یقیناً یہ وہی ہے جو خدائے عظیم وجلیل پر ایمان نہیں لایا تھا۔اور نہ ہی محتاجوں کو کھانا کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔“ 3۔ایک اور جگہ مومنین کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا﴾[3] ”اور وہ اللہ جل جلالہ کی محبت میں (اپنا) کھانا مسکین، یتیم اور قیدی کو کھلاتے ہیں۔“
Flag Counter