Maktaba Wahhabi

516 - 545
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور کفالت عامہ 1۔فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((أَيُّمَا أَهْلُ عَرْصَةٍ أَصْبَحَ فِيهِمْ امْرُؤٌ جَائِعٌ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُمْ ذِمَّةُ اللّٰهِ تَعَالَى))[1] ”کسی بستی میں کوئی شخص صبح اس حال میں اُٹھے کہ وہ رات بھر بھوکا رہا ہو تو پھر اللہ جل جلالہ پر اس بستی کی بقا و تحفظ کی کوئی ذمہ داری نہیں رہ جاتی۔“ ((مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، وَإِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ))[2] ”جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے آدمی کو مہمان بنا کر شامل کرے اور اگر چار کاہو تو پانچویں یا چھٹےکو(بطور مہمان شامل کرے)۔“ 3۔دراصل اسلام نے جو تصور وحدت اُمت کا دیا ہے اس نے خود غرضی کے تمام پردے چاک کردئیے ہیں اور منافرت کی تمام دیواریں ڈھادی ہیں،اُمت اسلامیہ جسد واحد کی طرح ہے، یہاں سے وہاں تک ایک ہی احساس کام کرتا ہے اگراس کے ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو دیگر تمام اعضاء اس کی ٹیس محسوس کرتے ہیں۔اُمت اسلامیہ کی یہ تعبیر بڑی ہی دلکش اور مؤثر ہے۔ 4۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت یوں کی ہے: ((تَرَى المُؤْمِنِينَ فِي تَرَاحُمِهِمْ وَتَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ ، كَمَثَلِ
Flag Counter