Maktaba Wahhabi

527 - 545
لِذَالكَ يُحَرِّمُ الرِبٰو فْيِ جَمِيْعِ الْاَحْوَالِ."[1] ”پس مال نہیں بڑھتا مگر جہدو عمل سے اور جہدو محنت ہی وہ حقیقی چیز ہے جو اسلام میں قابل اعتماد ہے اسی وجہ سے اسلام نے رباء کو تمام صورتوں میں حرام ٹھہرایا ہے۔“ تکافل کا اساسی نظریہ 1ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ[2] ”نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو۔“ نظام تکافل اسی تصور پر مبنی ہے کہ اس میں ایک دوسرے کے ساتھ تبرع کیا جاتا ہے 2۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ[3] ”مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔“ اس باہمی بھائی چارے کا تقاضہ یہی ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور ایک دوسرے کے لیے سہارا بن جائیں اور مصیبت میں کام آئیں جیسے بھائی آپس میں کام آتے ہیں۔ 3۔ حدیث شریف میں ہے: عَن النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (( مَثَلُ
Flag Counter