Maktaba Wahhabi

528 - 545
الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ؛ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى))[1] ”حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!تمام مسلمانوں کی مثال ہمدردی ، محبت تعاون و تناصر میں ایک جسم کی مانند ہے،چنانچہ اگر جسم کے کسی ایک عضو میں تکلیف ہو تو پورا جسم بے خوابی اور بخار میں پریشان رہتا ہے۔“ ہر مسلمان کی مثال ایک عضو انسانی کی ہے، اگر اس کوکوئی تکلیف ہو،پریشانی ہو،تو تمام مسلمانوں کو یہ تکلیف،درد محسوس ہونا چاہیے اور محسوس ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہر ممکن طریقہ سے اس کی تكلیف اور پریشانی کو زائل کرنے کی کوشش کریں۔ یہی اسلامی تعلیمات ہیں، جن پر عمل کرنے سے دنیا میں بھائی چارے ، اخوت اور ہمدردی اور باہمی تعاون و تناصر کی خوشگوار فضاء قائم ہو سکتی ہے۔ چنانچہ تکافل اسی اُصول پر مبنی ہے کہ اس میں شرکاء ایک دوسرے کی تکلیف اور پریشانی میں مدد کریں اور بُرے اثرات سے ایک دوسرےکو بچائیں۔ میثاق مدینہ اور تکافل یہ معاہدہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کے پانچ ماہ بعد وہاں کے کفار کے ساتھ فرمایا تھا، یہ پورا معاہد اور اس کی مختلف دفعات تاریخ اسلام اور سیرت کی کتابوں میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہیں، یہ معاہدہ باہمی تعاون و تناصر پر مبنی تھا، چنانچہ اس میں ایک دفعہ یہ بھی ہے کہ ہر گروہ کو عدل وانصاف کے ساتھ اپنی جماعت کا فدیہ دینا ہوگا ، یعنی جس قبیلہ کا جو
Flag Counter