Maktaba Wahhabi

531 - 545
”آپ اپنی اولاد کو مالدار چھوڑیں، یہ زیادہ بہتر ہے اس سے کہ آپ انہیں فقرو فاقہ کی حالت میں چھوڑیں اور وہ لوگوں سے مانگتے پھریں۔“ لہٰذا مذکورہ اعتراض محض غلط فہمی اور احکام شرعی سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔ اب ہم ان دلائل و شواہد کا جائزہ لیں گے جن کی بنیاد پر تکافل کو جائز قراردیا جاتا ہے اور ان ہی بنیادوں پر اسے مغربی انشورنس سے یکسر مختلف اور ممتاز قراردیتے ہیں یہ جاننے کے لیے سب سے پہلے تکافل کے تعمیری ڈھانچے کو دیکھنا ہوگا۔ ازاں بعد اُسکی صحت کا جائزہ لیا جا سکتاہے۔ تكافل کا تعمیری ڈھانچہ تکافل کا ڈھانچہ بنانے میں اب تک جو کوششیں کی گئی ہیں ان کے نتیجے میں دو طرح کے ڈھانچے سامنے آئے ہیں 11۔”وقف“کی بنیاد پر قائم کیا جانے والا ڈھانچہ 2۔(تَبَرُّع) کی بنیاد پر قائم کیا جانے والا ڈھانچہ ان جزئيات کی تفصیل جناب ڈاکٹر اعجاز احمد صاحب صمدانی (اُستاذدارالعلوم کراچی)کی تحریر سے ماخوذ اقتباسات کی شکل میں دی جارہی ہے اور جہاں کہیں ضرورت محسوس ہوگی اصلاحی جائزہ بھی ان شاء اللہ لیا جائےگا،ملاحظہ فرمائیں: ”اگرچہ عالمی نقشے پر(تَبَرُّع)[1](کسی بدلے اور معاوضے کی خواہش کے بغیر بطور احسان کچھ دینا)کی بنیاد پر تکافل کا عملی نظام پہلے وجود میں آیا، جیسے ملائشیا اور بعض عرب ممالک میں لیکن ہمارے ملک میں تَبَرُّع کے بجائے وقف کے نظام کو وجود میں لایا گیا ہے، اس لیے ہم نے اسے پہلا متبادل قراردے کر پہلے اس کا تفصیلی تعارف پیش کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
Flag Counter