Maktaba Wahhabi

536 - 545
تبرُّع سے متعلق مزیداَشکالات محترم جناب ڈاکٹر اعجاز احمد صمدانی صاحب تبرع سے متعلق مزیداشکالات کا اظہار فرماتے ہوئے لکھتے ہیں۔”یہ بات بھی محل اشکال ہے کہ پالیسی ہولڈر کمپنی کو جو رقم تبرعاًدیتا ہے کیا وہ اس کی ملکیت سے نکل جاتی ہے یا نہیں؟ اس کے جواب میں معاصر علماء کرام کی مختلف آراء ہیں۔جس قول کو بھی اختیار کیا جائے، کوئی نہ کوئی اعتراض ہوتا ہے۔“ 1۔اگر یہ کہا جائے کہ رقم پالیسی ہولڈرز کی ملکیت سے نہیں نکلتی، توپھر ان پر اس رقم کی زکوٰۃ واجب ہوگی اور ان کے انتقال کے بعد ورثا ہے درمیان تقسیم کرنا ضروری ہوگا حالانکہ عملاً ایسا نہیں ہوتا اور نہ عملاً ایسا کرنا ممکن ہے۔ 2۔اور اگر یہ کہا جائے کہ یہ رقم پالیسی ہولڈرز کی ملکیت سے نکل جاتی ہے تو پھر اس کا تقاضہ یہ ہے کہ پالیسی ہولڈرز کا ادا کردہ اقساط سے کوئی تعلق باقی نہ رہے اور انہیں کوئی کلیم کا دعویٰ کرنے اور فائض(Surplus) سے کچھ لینے کا حق نہ ہو۔ 3۔بعض اسکالرز نے کہا یہ (Partial) تبرع ہے، اگر یہ بات ہے تو پھر اس بات کی وضاحت ضروری ہوگی کہ پریمیم کی کتنی مقدار تبرع ہے اور کتنی مقدار تبرع نہیں،حالانکہ تکافل کے موجودہ سیٹ اَپ میں اس کی وضاحت نہیں ہوتی۔ 4۔بعض نے کہا کہ یہ تبرع نقصان پیش آنے کی شرط کے ساتھ مقید اور مشروط ہے، اگر یہ بات مانی جائے تو جب تک مطلوبہ رسک پیدا نہ ہو، اس وقت تک پریمیم پالیسی ہولڈر کی ملکیت میں رہے گا، جس پر مذکورہ بال تفصیل کے مطابق زکوٰۃ اور میراث کے احکام جاری کرنا ہوں گے۔[1] بعض حضرات نے کہا کہ یہ تبرع محض (Absolutely Donation) ہے یعنی کسی شرط
Flag Counter