Maktaba Wahhabi

538 - 545
اصلاحی جائزہ کسی واقف کے حق شرط سے متعلق ہمیں جناب صمدانی صاحب سے سو فیصد اتفاق ہے، لیکن فقہ حنفی کے نام سے جو اُصول وضع کیا گیا ہے اُس سے ہمیں دو سو فیصد اختلاف ہے، کیونکہ یہ اُصول جہاں عقل کے منافی ہے وہاں کتاب وسنت کے بھی خلاف ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی اُمتی کے قول کو شارع علیہ السلام کی نصوص کے برابر درجہ دے دیا جائے یہ اُصول صرف اُصول ہی نہیں بلکہ فضول بھی ہے اور شریعت میں کھلی مداخلت ہے۔!!! "شَرْطُ الْوَاقِفِ كَنَصِّ الشَّارِعِ."[1] ”وقف کرنے والے کی شرط شارع علیہ السلام کی نص کی مانند ہے۔“ کسی واقف کی شرائط خلاف شرع بھی ہو سکتی ہیں جبکہ شارع علیہ السلام کی نصوص بذات خود شریعت ہیں، تعدیل و برابری کی یہ جسارت شارع علیہ السلام کے فرمان سے مردود ہے جسے امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ شارع علیہ السلام کے اپنے ریمارکس حضرت ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ کے سوال کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((يَاأَبَاذَرٍّأَتَانِيْ مَلَكَانِ وَأَنَا بِبَعْضِ بَطْحَاءِ مَكَّةَ،فَوَقَعَ أَحَدُهُمَا إِلَى الأرْضِ وَكَانَ الآخَرُ بِيْنَ السَّمَاءِ الْأَرْضَ،فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهٖ: أَهُوَهُوَ؟قَالَ :نَعَمْ،قَالَ:فَزِنْهُ بِرَجُلٍ،فَوُزِنتُ بِهٖ فَوُزِنتُهُ،ثُمَّ قَالَ:زِنْهُ بِعَشَرَةٍ فَوُزِنتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ،ثُمَّ قَالَ :زِنْهُ بِمِائَةٍ فَوُزِنتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ،ثُمَّ قَالَ :زِنْهُ بِأَلْفٍ فَوُزِنتُ
Flag Counter