Maktaba Wahhabi

545 - 545
جہاں تک نیوتہ کا تعلق ہے تو اس میں کوئی وقف نہیں ہوتا اور نہ ہی نیوتہ دینے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی وقف نہیں ہوتا اور نہ ہی نیوتہ دینے والے کو نیت ہدیہ دینے کی ہوتی ہے،بلکہ وہ دو افراد کا باہمی معاملہ ہے جس میں ہدیہ کا واپس کرنا معروف یا مشروط ہوتو اس میں عقد معاوضہ ہونے علاوہ کوئی دوسرا احتمال نہیں جبکہ وقف کو چندہ دینا ایک مستقل معاملہ ہے اور وقف کے قواعد کے مطابق چندہ دینے والے کا نقصان کی تلافی کرانے کا حقدار ٹھہرانا بالکل دوسرا معاملہ ہے۔ایک کو دوسرے پر قیاس کرنا درست نہیں ؎[1] اصلاحی جائزہ 1۔واقف جائز شرائط میں سے کوئی شرط رکھ سکتا ہے اس سے ہمین قطعی اختلاف نہیں ہے لیکن وقف کردہ سرمائے میں کمی بیشی کی بنیاد پر واقف کو حاصل ہونے والے فوائد بھی کم و بیش ہونگے یہ معاہدہ نہ صرف مروجہ تکافل کو عقد معاوضہ کے قریب کردیتا ہے بلکہ عقد معاوضہ میں داخل کردیتا ہے اگرچہ جامعہ دارالعلوم کراچی کی مجلس میں وقف کی بنیاد پر تکافل کا نظام قائم کرنے پر اتفاق ہو چکا ہے تاہم یہ اتفاق بھی محتاج دلیل ہے۔محض کسی مکتبہ فکر کے علماء کا اتفاق یا اختلاف شریعت اسلامیہ کی اساس پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ 2۔خط کشیدہ عبارت میں جو یہ کہا گیا ہے کہ پالیسی ہولڈر اپنے وقف فنڈ کی کمی بیشی کی بنیاد پر نقصان کی تلافی کا حق یہ رکھتا ہو بلکہ وقف کی طرف سے نقصان کی تلافی کا وعدہ ہو تب یہ عقد معاوضہ نہیں ہے۔یہ بھی محض ایک حیلہ ہے دیگر حیل کی طرح ورنہ تکافل کمپنی بتائے کہ اُس نے وعدہ کس بنیاد پر کیا ہے؟ظاہر ہے اُس فنڈ کو بنیاد بنایا گیا جسے واقف نے تکافل کمپنی کے پول میں جمع کرایا ہے اور یہ تمام تر معاہدات پہلے سے طے ہو جاتے ہیں اور پالیسی ہولڈر بھی ہمیشہ کمپنی کی طرف سے پیش کردہ فوائد کا بغور جائزہ لے کر پالیسی
Flag Counter