Maktaba Wahhabi

558 - 545
سے دستبردار ہو جاتا ہے۔ 2۔وقف میں اصل چیز کی ملکیت فریق اول کے پاس باقی رہتی ہے البتہ اُسکے تصرف کے اختیارات فریق ثانی کی طرف منتقل ہوجاتےہیں ہاں اگر فریق اول تصرف کے اختیارات کو بعض چیزوں تک محدود رکھنا چاہیے یا اپنا حق اس کے تصرف اورمنفعت میں شامل کرنا چاہے تو اُسے اختیار ہے۔ اوقاف: یہ وقف کی جمع ہے،وقف سے مراد ایسی جائیداد یا کوئی چیز جو اللہ کے نام پر وقف ہو اس کی آمدنی فقراء مساکین،مسافر قرض خواہ،ذوی القربیٰ اور یتامی پرصرف کی جائے اور اسے کوئی فروخت نہیں کرسکتا،اور نہ ہی واقف کےورثاء میں تقسیم ہوسکتی ہے۔وقف کی عام تعریف یہ ہے کہ انسان موت کے فولادی پنجہ کی گرفت میں آنے سے قبل صحت وتندرستی اور ہوش وحواس کی سلامتی کےساتھ اپنی دولت کا ایک حصہ”صدقہ جاریہ“کے طور پردے۔اس کا نام وقف ہے؛ علماء نےوقف کو دوحصوں میں تقسیم کیا ہے: 1۔وقف اہلی 2۔وقف خیری وقف اہلی: سے مراد ایسا وقف ہے جو اپنے اہل وعیال اور اعزاء واقارب تک محدود ہو۔ وقف خیری: سے مراد ایسا وقف ہے جو عام غرباء ،مساکین،یتیموں اورمحتاجوں کی فلاح وخیر پر مشتمل ہو۔ احادیث میں دونوں اقسام کی مثالیں موجود ہیں تاہم اس وقت ہمارے زیر بحث دوسری قسم ہے ۔چنانچہ حدیث پاک میں اس ضمن میں وارد ہے جس سے وقف کی غرض وغایت اور وقف کے معنی ومفہوم بھی متعین ہوجاتے ہیں۔
Flag Counter