Maktaba Wahhabi

559 - 545
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مثال (أَنْ عُمَرَ بنَ الخَطَّابِ أصابَ أرْضًا بخَيْبَرَ، فأتَى النبيَّ صَلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فيها، فقالَ: يا رَسولَ اللّٰهِ، إنِّي أصَبْتُ أرْضًا بخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مالًا قَطُّ أنْفَسَ عِندِي منه، فَما تَأْمُرُ بهِ؟ قالَ: ((إنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أصْلَها، وتَصَدَّقْتَ بها)) قالَ: فَتَصَدَّقَ بها عُمَرُ، أنَّه لا يُباعُ ولا يُوهَبُ ولا يُورَثُ، وتَصَدَّقَ بها في الفُقَراءِ، وفي القُرْبَى وفي الرِّقابِ، وفي سَبيلِ اللّٰهِ، وابْنِ السَّبِيلِ، والضَّيْفِ لا جُناحَ علَى مَن ولِيَها أنْ يَأْكُلَ مِنْها بالمَعروفِ، ويُطْعِمَ غيرَمُتَمَوِّلٍ )[1] حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ روايت كرتے ہیں: حضرت عمر رضی الله عنہ كو خيبر(كے غنائم میں) سے زمین ملی تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے خیبر سے زمین ملی ہے اوراس سے عمدہ مال مجھے کبھی نصیب نہیں ہوا،(میرا ارادہ اسے اللہ کی رضا کے لیے وقف کرنے کاہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر تم چاہو تو اصل زمین برقرار رکھو اور اس کی پیداوار صدقہ کرتے رہو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ زمین فقراء اپنے محتاج رشتہ داروں،غلاموں کی آزادی،مہمانوں اور مسافروں کے لیے ان شرائط پر وقف کردی کہ اسے نہ بیچا جائے نہ ہبہ میں دی جائے اور نہ وراثت میں کسی کو دی جائے اور اس کے نگران کے لیے کچھ حرج نہیں کہ وہ اس کی پیداوار میں سے معروف طریقہ سے کھائے پئے اور دوسرے لوگوں کو بھی بغیر ذخیرہ کیے کھلاتارہے۔
Flag Counter