Maktaba Wahhabi

10 - 84
شروع کیا۔ اسلامی عقائد میں شکوک و شبہات پیدا ہونا شروع ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی تقلید اور جمود نے فرعی اختلافات کی سرپرستی شروع کی اور جمود کے سایہ میں چار مکاتب، اسلام کی ترجمانی کے ذمہ دار قرار پائے اور بتدریج تقلید کو واجب کہاجانے لگا۔ یہ دونوں امر مسلک اہلحدیث کے مزاج اور اس کے خمیر سے مناسبت نہیں رکھتے تھے۔ اس لئے ائمہ حدیث نے دونوں مقام پر علیحدگی اختیار کی بلکہ ضرورت اور استعداد کے مطابق اس سے تصادم فرمایا ۔ ائمہ حدیث کی حیثیت افراط و تفریط میں برزخ اور مقام اعتدال کی رہی۔ عقائد میں فلاسفہ متکلمین کے غلو سے الگ تاویل کی ظلمتوں سے بچ کر انہوں نے کتاب و سنت کے دامن میں پناہ لی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام عبدالعزیز رحمہ اللہ کنانی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، ابن القیم رحمہ اللہ، وغیرہ کی مصنفات ا سکی صریح شاہد ہیں کہ ان لوگوں نے فلسفہ اور علم کلام کو سمجھ کر اسی زبان اوراسی لہجہ میں ان کی کمزوریوں کو واضح فرمایا۔ صحاح ستہ اور فن حدیث کی دوسری کتابیں اس کی بیّن دلیل ہیں۔ محدّثین احادیث کو بلا تعصب نقل کرتے ہیں۔ رجال کا تذکرہ بھی اسی انداز سے کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں عملاً کسی کو ترجیح ہو نقل میں کمی بیشی نہیں کرتے۔ کلام اورفقہ کے علاوہ بھی ہر مقام اختلاف میں ان کے سوچنے کا یہی طریق ہے وہ اپنی تحقیقی راہ رکھتے ہیں جس میں حزم اور اعتدال ملحوظ رکھاگیا ہے۔ مغالطہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اہلحدیث صر ف ان لوگو ں کا نام ہے جنہوں نے فن حدیث کو جمع کیا۔اسانید اور متون کو حسب ضرورت مرتب اور مدون کیا۔ یقینا ائمہ حدیث نے یہ خدمت بڑی جانفشانی سے کی اور اس پر بڑی محنت فرمائی۔ پوری تین صدیاں حفظ ،ضبط تدوین اور علوم سنت کی اشاعت میں صرف فرمائیں دوسرے مکاتب فکر کے
Flag Counter