Maktaba Wahhabi

34 - 84
پسندوں کی حیلہ جوئی کو اور جاہلوں کی تاویل کو دور کرتے رہیں گے۔ یہی روایت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے بھی الفاظ کی کمی وبیشی کے ساتھ مروی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اس علم حدیث کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرتے رہیں۔ ابراہیم بن عبدالرحمن غدری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ تاویل، تحریف اور خواہشات سے اسے پاک و صاف رکھیں گے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے مھنابن یحییٰ سوال کرتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع تو نہیں آپ فرماتے ہیں نہیں بالکل صحیح ہے۔ اسماعیل بن اسحاق قاضی کے پاس ایک مقدمہ آتا ہے مدعی اور مدعا علیہ پیش ہوتے ہیں۔ مدعا علیہ، مدعی کے دعوے کا انکار کرتا ہے۔ قاضی صاحب مدعی سے گواہ طلب کرتے ہیں۔ وہ دوشخصوں کے نام پیش کرتا ہے۔ جن میں سے ایک کو تو قاضی صاحب جانتے ہیں لیکن دوسرا اجنبی ہے۔ مدعی کہتا ہے اس دوسرے کو بھی آپ جان لیں گے عادل اور سچا گواہ مان لیں گے۔ کہا کس طرح؟ مدعی نے کہا اس طرح کہ وہ حدیث کے علم والا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اس علم کو ہر زمانے کے عادل لوگ حاصل کرینگے تو جسے آپ عادل جانیں اس سے زیادہ عادل وہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عادل فرمائیں۔ قاضی نے کہا بالکل درست ہے جائیے آپ انہیں لے آئیے میں انکی شہادت قبول کرلوں گا۔ ﴿تبلیغ کے بارے میں اہلحدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہیں﴾ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور دعا کرنے لگے کہ الٰہی میرے خلیفوں پر رحم کر۔ ہم نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ
Flag Counter