Maktaba Wahhabi

69 - 84
میں اپنے خاص ہم جلیسوں سے بہت سی حدیثیں بیان بھی کی ہیں حدیث کی املاء کے حافظ تھے عام مجلسوں میں جس میں عام لوگ جمع ہوتے تھے حدیث بیان کرتے تھے پہلے تو اس سے رکتے رہے لیکن بالآخر اسکا پختہ ارادہ کرلیا۔ یحییٰ بن اکثم قاضی سے ایک مرتبہ خلیفہ مامون نے فرمایا آج میرا ارادہ ہے کہ حدیث بیان کروں۔ میں نے کہاسبحان اللہ !امیرالمومنین سے زیادہ اس کااہل کون ہے؟کہا اچھا منبر لگاؤ منبر پر بیٹھ کر حدیث بیان کرنی شروع کی۔ پہلی حدیث تو بروایت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امراء القیس کے ہاتھ میں قیامت کے روز جھنڈا ہوگا اور وہ تمام شاعروں کا پیشوا بن کر جہنم میں جائیگا۔ پھر تقریباً سند کے ساتھ اسی طرح تیس حدیثیں بیان کیں پھر منبر سے اترے اور فرمایا کہوتمہاری کیا رائے ہے؟میں نے کہا امیر المومنین بڑی پرلطف اور بابرکت مجلس رہی خاص و عام کو فائدہ ہوا۔ کہا یہ تو نہ کہو یہ حق تو محدّثین ہی کاہے میں دیکھتا رہاکہ لوگوں کووہ لذت نہ آئی جو اہل حدیث کی حدیث کی مجلسوں میں انہیں حاصل ہوتی ہے۔ بادشاہ اسلام محمد بن سلیمان بن علی مسجد حرام میں آئے اور دیکھا کہ ایک محدّث کے ارد گرد اہلحدیث کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی ہے تو اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ ان لوگوں کاقدم میری گردن پر ہونا مجھے تخت سلطنت سے زیادہ محبوب ہے۔ ﴿حدیث کی مجلسوں اور اہلحدیث کی صحبتوں کے سُرور کا بیان﴾ مطرف رحمہ اللہ فرماتے ہیں اے اہلحدیثو! تمہاری مجلس میں بیٹھنا مجھے اپنے گھر والوں میں بیٹھنے سے زیادہ محبوب ہے۔
Flag Counter