Maktaba Wahhabi

80 - 84
اور خوف کھاتے تھے۔ ﴿امام مغیرہ بن مقسم ضبّی کے ایسے ہی قول کا صحیح مطلب﴾ 4۔ آپ فرماتے ہیں علم حدیث پہلے بہترین لوگ سیکھا کرتے تھے۔ لیکن اب تو برے لوگوں نے اس فن میں حصہ لیا۔ اگر میں پہلے سے ہی یہ جانتا تو میں حدیثیں بیان ہی نہ کرتا۔ امام خطیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں بات یہ ہے کہ طالب علم کئی طرح کے ہوتے ہیں۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو حدیثیں لکھنے کو آبیٹھتے ہیں۔ محدّث کی صحبت بہت کم اٹھاتے ہیں۔ استاد کے اخلاق و عادات کا ان پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑتا۔ ممکن ہے مغیرہ نے بعض ایسے ہی لوگوں کو دیکھ لیا ہو اور ان کی بے ادبی اور بری عادتوں سے خفا ہوکر یہ فرما دیا ہو۔ سچ تو یہ ہے کہ فی الواقع ایسے سست لوگ تقریباً ہر علمی مجلس میں پائے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل و کرم سے حدیث کا ادب کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امام لیث بن سعد رحمہ اللہ ایسے ہی لوگوں کو اور ان کی ایسی ہی حرکتوں کو دیکھ کر فرماتے ہیں کہ تم تھوڑے سے ادب وعمل کے زیادہ محتاج ہو۔ امام عبیدا للہ بن عمر رحمہ اللہ نے ایسے ہی لوگوں کی بھیڑ بھاڑ دیکھ کر فرمایا تھا کہ تم نے علم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ علم کی رونق گھٹا دی۔ اگر ہمیں اور تمہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پالیتے تو سخت سزا دیتے۔ امام سفیان رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر علم حدیث بھی بھلائی میں سے ہوتا تو اور بھلائیوں کی طرح یہ بھی کم ہوجاتا۔ آپ کا قول ہے کہ تمام بھلائیاں گھٹتی جارہی ہیں اور یہ حدیث کی روایت بڑھتی جارہی ہے۔ میرا گمان ہے کہ اگر یہ بھی بھلائی ہوتی تو یہ بھی گھٹتی۔
Flag Counter