Maktaba Wahhabi

84 - 84
موضوع اور مصنوع ہوتی ہیں جن سے کوئی نفع نہیں۔ یہ لوگ اپنی عمر کا ایک حصہ اسی میں کھپا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے زمانے کے اکثر طالب علم نہ تو حدیثوں کو سمجھ سکتے ہیں نہ ان میں جو احکام ہیں انہیں جان سکتے ہیں۔ غرض استنباط اور اجتہاد سے محروم رہ جاتے ہیں۔ بلکہ ہمارے زمانے کے فقیہ کہلانے والوں کا بھی یہی حال ہے۔ یہ لوگ بھی انہی کے قدم بہ قدم چلتے ہیں۔ محدثین سے حدیث سننا انہیں نصیب ہی نہیں ہوتا بلکہ متکلمین کی تصنیفات میں لگے رہتے ہیں۔ ان دونوں جماعتوں نے اپنے فائدے کی چیز کو تو پس پشت ڈال رکھا ہے اور بیکار کی دھن میں لگ گئے ہیں۔ ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ کو ابو ثوررحمہ اللہ ایک خط میں لکھتے ہیں کہ آپ کے شاگرد علم حدیث میں ماہر رہے لیکن اب تو وہ اس کام میں لگ گئے ہیں کہ مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ والی حدیث کی کتنی سندیں ہیں؟ اس کے پیچھے پڑجانے کی وجہ سے اور لوگ ان پر غالب آگئے۔ ﴿سلیمان بن مہران اعمش رحمہ اللہ کے اقوال کا صحیح مطلب﴾ 7۔ امام اعمش رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں میرے نزدیک ایک روٹی کا ایک ٹکڑا خیرات کردینا ستر حدیثیں بیان کرنے سے افضل ہے ایک مرتبہ آپ سے کہاگیا کہ کوئی حدیث سنائیے؟ تو فرمایا ایک ہڈی یا ایک روٹی خیرات کر دینا میرے نزدیک تمہیں دس حدیثیں سنانے سے افضل ہے آپ کا یہ قول بھی ہے کہ دنیا میں اس قوم سے بری کوئی قوم نہیں۔ ابوبکر بن عیاش کہتے ہیں پہلے تو میں نے اس قول کوبڑا برا جانا۔ لیکن جب میں نے ان لوگوں کی ایسی حرکتیں دیکھیں تومجھے بھی اس کا یقین ہوگیا۔ اعمش رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے اگر میرے پاس کتے ہوتے تومیں ان لوگوں پر چھوڑ دیتا۔ علامہ حافظ ابوبکر خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دراصل امام اعمش رحمہ اللہ کے
Flag Counter