Maktaba Wahhabi

87 - 84
نہیں کرتا تو جی چاہتا ہے کہ اسے سخت سزا دوں اور جوتیاں لگاؤں۔ فرماتے ہیں کہ اگر میں بقال (سبزی فروش) ہوتا تو خیر تم مجھ سے پرے رہتے۔ یاد رکھو! اگر یہ حدیثیں نہ ہوتیں تو ہم میں اور بقال میں کوئی فرق نہ تھا۔ خود آپ تمام عمر یعنی مرتے دم تک علم حدیث کی طلب میں رہے۔ جب غصہ میں ہوتے تب توفرمادیتے کہ اے اہل حدیثو! میں تم سے نہ تو حدیث بیان کرونگا نہ تمہاری عزت افزائی کرونگا نہ تم اس لائق ہو نہ تم پر اس کا کچھ اثر ہوتا میں دیکھتا ہوں۔ لیکن جب وہ اصرار کرتے اور ان کا غصہ بھی جاتا رہتا تو فرماتے ہاں! لوحدیثیں سناتاہوں عزت و اکرام کرتا ہوں تم تو ہوہی تھوڑے اللہ کی قسم! تم تو ان عوام الناس میں خالص سرخ سونے کی حیثیت رکھتے ہو۔ ﴿امام ابو بکر بن عیاش رحمہ اللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے﴾ 8۔ وہ بھی کبھی تو غصہ میں کہہ دیتے کہ اصحاب الحدیث بڑے برے لوگ ہیں۔ وہ تو مجنون ہیں وہ ایسے ہیں وہ ایسے ہیں۔ پھر جب غصہ ہٹ جاتا تو تھوڑی دیر بعد کہنے لگتے کہ اصحاب الحدیث سب لوگوں سے زیادہ بھلے لو گ ہیں۔ اور ایسے اور ایسے بھلے آدمی ہیں۔ ابن عمار نے پوچھا جناب یہ کیا؟ابھی تو برا کہتے تھے ابھی بھلا کہنے لگے۔ کہا دیکھو تومیں انہیں بھلاکیوں نہ کہوں یہ لوگ ایک سنی ہوئی حدیث کو مجھ سے خاص کر میری زبان سے سننے کو آتے ہیں۔ میری ڈانٹ ڈپٹ سب کچھ سہتے ہیں۔ اگر یہ چاہیں تو بغیر مجھ سے سنے بھی باہر جاکر کہہ سکتے تھے کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے یہ حدیث بیان کی۔ لیکن یہ ان کی کمال دیانت داری ہے کہ بے سنے ہرگز روایت نہیں کرتے۔ محمد بن ہشام عیشی رحمہ اللہ کہتے ہیں جب ہم آپ کے پاس آتے اور آپ کی طبیعت خوش ہوتی تو ہمیں دیکھتے ہی خوش ہوکر فرماتے۔ روئے زمین پر تم سے بہتر کوئی شخص نہیں تمہاری وجہ
Flag Counter