Maktaba Wahhabi

110 - 222
گذشتہ صفحات میں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا قول بیان ہوچکاہے،وہ فرماتی ہیں:میں نے انصار عورتوں سے افضل کوئی عورت نہیں دیکھی،جب سورۃ النور کی آیت: [وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ۰۠ ]نازل ہو ئی تو اگلی صبح تمام انصار عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے،فجر کی نماز پڑھنے آئیں،اس طرح کہ وہ مکمل طورپہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی تھیں،ایسا لگتاتھا کہ ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہوئے ہیں۔[1] (ام المؤمنین کے اس قول سے ثابت ہوا کہ نزولِ حجاب کے بعد تمام انصار عورتیں پردے میں لپٹی آیا کرتی تھیں ،اس قول کے عموم کے پیشِ نظر کیسے مان لیاجائے کہ وہ خوبصورت عورت کھلے چہرے کے ساتھ آتی تھی۔) (حدیث کی صحت اگر مان لی جائے،نیز یہ بھی کہ وہ عورت چہرے کا پردہ کئے بغیر آتی تھی )توایک اور احتمال ممکن ہے اور وہ یہ کہ وہ خوبصورت عورت،لونڈی ہوسکتی ہے ۔ تعجب کی بات ہے کہ بعض لوگوں نے اس متن کی نکارت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے نیز اسے بے پردگی کیلئے صحیح الاستدلال بنانے کیلئے یہ بات کہہ دی ہے: ہوسکتا ہے پچھلی صفوں میں کھڑے ہونے والے لوگ منافق ہوں،یاپھر دینِ اسلام میں نئے نئے داخل ہوئے ہوں اور اسلام کے ادب وتہذیب سے ناواقف ہوں۔ اس قسم کی بات اس عورت کے بارہ میں کیوں نہ کہہ دی؟! تیرھواں شبہ کچھ لوگوں نے امیر المؤمنین عمربن خطابرضی اللہ عنہ سے مروی ایک اثر کا سہارالیا ہے، انہوںنے ایک موقع پر فرمایا تھا: عورتوںکو زیادہ حق مہر نہ دیاکرو،توایک دراز قامت عورت،جس کی ناک چپٹی تھی نے کہا:آپ کو یہ بات کہنے کا اختیار حاصل نہیں ہے،امیر المؤمنین نے فرمایا:کیوں؟اس نے کہا: اللہ تعالیٰ توفرماتاہے:[وَّاٰتَيْتُمْ
Flag Counter