Maktaba Wahhabi

119 - 222
جواب: شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنے منہج کے برخلاف اس حکایت کی نہ تو سند ذکر فرمائی ہے،نہ اس کادرجہ ؟؟اگر اس حکایت کوصحیح بھی تسلیم کرلیاجائے توجس وقت کا یہ واقعہ ہے،اس وقت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہمابہت بوڑھی ہوچکی تھیں،اُس عمر میں چہرہ کھولنا گناہ نہیں قرار پاتا۔(ان کے بوڑھا ہونے کی گواہی یہ ہے کہ)ہشام بن عروہ فرماتے ہیں: میں عبداللہ بن زبیر کے قتل سے دس دن قبل اسماء بنت ابی ابکر کی خدمت میں حاضر ہوا،اس وقت ان کی عمر100سال تھی۔[1] ابن السکن روایت کرتے ہیں:ابوالمحیاۃ یحیی بن یعلی التیمی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں،وہ فرماتے ہیں:میں عبداللہ بن زبیرکے قتل کے بعد مکہ گیا اور میں نے انہیں صلیب پہ لٹکادیکھا،ان کی والدہ اسماء کوبھی دیکھا جو بوڑھی اورنابینا ہوچکی تھیں اور وہ دراز قامت خاتون تھیں۔( ملاحظہ ہوالإصابۃ لابن حجر) دوسری فرع:پیغام نکاح (منگنی)کے وقت عورت ،اپنے منگیتر کیلئے اپنا چہرہ کھول سکتی ہے۔ درج ذیل شبہات کا یہی جواب بنتا ہے۔ تئیسواں شبہ کچھ لوگوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی،اس حدیث سے دلیل لی ہے: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں آپ کی خدمت میں آئی ہوں تاکہ اپنا نفس آپ کوہبہ کردوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور کئی بار نگاہوں کو بلند فرمایا،پھر اپنا سر جھکا لیا ،جب اس عورت نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارہ میں کوئی فیصلہ نہیں فرمایا ہے تو وہ بیٹھ گئی…۔( بخاری ومسلم)
Flag Counter