Maktaba Wahhabi

120 - 222
جواب: پہلی بات تو یہ ہے کہ اس حدیث میں ایسی کوئی صراحت نہیں ہے کہ وہ عورت اپنے چہرے سے پردہ ہٹائے ہوئے تھی،نبیصلی اللہ علیہ وسلم کے اس کی طرف دیکھنے سے اس کا کھلے چہرہ ہونالازم نہیں آتا،ممکن ہے اس کی طرف نگاہ کرنے کا مقصد اس کے جسم کی ہیئت کودیکھنا ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس خاتون نے اپنا آپ نبیصلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہبہ کردیا تھا، لہذا اس کیلئے جائز تھا کہ وہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اپنا چہرہ کھولے،چنانچہ پیغامِ نکاح ایک ایسا شرعی عذر ہے جس کی بناء پر عورت اپنے منگیتر کیلئے اپنا چہرہ کھول سکتی ہے اور اس کامنگیتر اسے دیکھ سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث سے اس امر کا جواز ثابت ہوتا ہے کہ مرد، ارادئہ نکاح پر مطلوبہ عورت کی طرف گہری نظر ڈال سکتا ہے …(مزید فرماتے ہیں) ہمارے ہاں یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اجنبی مؤمن خواتین کودیکھنا ناجائز نہیں تھا،باقی سب کیلئے ناجائز ہے۔ ابن العربی نے ایک نئی بات لکھ دی ہے ،فرماتے ہیں:ممکن ہے یہ واقعہ نزولِ حجاب سے قبل کا ہو،یاپھر نزولِ حجاب کے بعدکاہو لیکن دریں صورت وہ عورت اپنی چادر میں لپٹی ہوئی تھی،حدیث کاسیاق اس جواب کو بعید از قیاس قرار دیتا ہے ۔(ابن حجر کا کلام پوراہوا)[1] تیسری فرع: آیت حجاب کے نزول سے قبل عورت کیلئے اپنا چہرہ کھلا رکھنا جائز تھا۔ درج ذیل شبہات کا یہی جواب بنتا ہے۔ چو بیسواں شبہ کچھ لوگوں نے حارث بن حارث الغامدی سے مروی اس حدیث سے استدلال
Flag Counter