سا تو یں فصل (ایسے شبہات کابیان جوغلط استنباطات پرمبنی ہیں) ستا ئیسواں شبہ کچھ لوگوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی درج ذیل اثر سے دلیل پکڑی ہے، وہ فرماتے ہیں:امیر المؤمنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس کسی مہاجر یاانصاری صحابی کی ایک لونڈی آئی،جسے وہ جانتے تھے،اس لونڈی نے چادر اوڑھی ہوئی تھی،آپ نے اس سے پوچھا :کیا توآزاد ہوچکی ہے؟اس نے کہا:نہیں،آپ نے فرمایا:پھر یہ چادر کیوںاوڑھ رکھی ہے؟اسے اپنے سر سے اتاردے،چادراوڑھنا آزاد مسلمان خواتین کی نشانی ہے ،اس لونڈی نے کچھ پس وپیش کی توامیرالمؤمنین اپنا کوڑا لے کر اس کی طرف بڑھے اور اس کے سر سے چادر ہٹاڈالی۔( ابن ابی شیبہ) اس کاجواب کئی وجوہ سے ہے: (۱)اس اثرمیں ایسا کچھ ذکر نہیں کہ وہ لونڈی کھلے چہرے کے ساتھ تھی۔ پچھلے صفحات میں صفیہ بنت ابی عبید کا اثر گذرچکاہے،جس میں وہ فرماتی ہے کہ ایک لونڈی چادر اوڑھے،دوپٹہ سے منہ ڈھانپے آئی توامیر المؤمنین نے پوچھا :یہ عورت کون ہے؟… الخ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ لونڈی چہرہ ڈھانپے ہوئی تھی،جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ امیرالمؤمنین اسے جانتے تھے توممکن ہے اسے اس کے جسم کے ظاہری |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |